(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے اسرائیل پر "الحاق” کی حمایت کیلئے "سیاسی استحکام” کی شرط عائد کرتےہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی اسرائیلی جماعت اس عملداری کی مخالفت کرے گی تو امریکا اس کی حمایت نہیں کرے گا۔
اسرائیلی سرکاری نیوز چینل ("کان 11”) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ آنے والے عرصے میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حکومت کے "الحاق” کے منصوبے پر عملدرآمد سے روکنے کے لیے "رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لئے کوشاں ہے”۔
” امریکی شرط کو نئی امریکی حکمت عملی” قرار دیتے ہوئے چینل کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اسرائیلی حکومت پر "الحاق” سکیم پر عمل درآمد شروع کرنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کا اس منصوبے پر اتفاق کو ضروری قراردیا ہے ، اگر اسرائیل کی کچھ سیاسی جماعتوں نے اس منصوبے کی حمایت نہ کی تو امریکا بھی حمایت نہیں کرے گا۔
چینل کے سیاسی نامہ نگار نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ "اسرائیل” سے مطالبہ کررہی ہے کہ اسرائیلی فلسطینی اراضی کے الحاق کے بدلے میں فلسطینیوں کو ہزاروں کی تعداد میں مکانات فراہم کرے۔گیلی کوہن نے لیکوڈ کے عہدے داروں کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بہر حال ، الحاق فائل کو منتقل کرنے اور موجودہ حکومت کے دور میں اس کو آگے بڑھانے پر زور دے رہے ہیں تاہم اسرائیلی سیاسی نظام ایک جمہوری پارلیمانی نظام ہے جس کا انحصار "چھوٹی جماعتوں” پر ہے اور یہ چھوٹی جماعتیں ہی اسرائیل کی کم زوری ہیں اور امریکی شرط اسرائیل کے لیے مشکل پیدا کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ غرب اردن پر اسرائیلی عملداری کے اعلان کے بعد سے اسرائیلی سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلاف پایا جارہا ہے جن میں سب سے نمایا اسرائیلی وزیردفاع اور سابق اسرائیلی آرمی چیف بینی گینٹز اور اسرائیلی وزیرخارجہ گابی اشکنازی شامل ہیں جو کہتے ہیں کہ غرب اردن پر اسرائیل کی عملداری کیلئے یہ وقت مناسب نہیں ہے جبکہ دوسری جانب ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر جو عرب ممالک کے ساتھ معاہدے میں "صدی کی ڈیل” کو نافذ کرنا چاہتے ہیں اور اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈ مین کے مابین اختلافات ہیں۔