(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) غرب اردن پر اسرائیلی عمل داری 21 صدی کا اپنی نوعیت کا عجیب اور ناقابل فہم اقدام ہوگا جس کے اثرات پورے خطے پر پڑیں گے۔
اقوام متحدہ کے فلسطین میں انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے مائیکل لنک نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی ریاست کی خود مختاری کے قیام کے اعلان کو نسل پرستی کی ایک نئی شکل قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی خود مختاری کےقیام کا اعلان حقیقی فلسطینی ریاست کے تصورکے خاتمے کا نقطہ آغازثابت ہوگا۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل غرب اردن پر اپنی عملداری مسلط کرتا ہے تو یہ 21 صدی کا اپنی نوعیت کا عجیب اور ناقابل فہم اقدام ہوگا جس کے تباہ کن اثرات پورے خطے پر پڑیں گے جبکہ اسرائیل سےالحاق سے فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال مزید ابتر ہوجائے گی اور لاکھوں فلسطینیوں کی روز مرہ زندگی بری طرح متاثر ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے فلسطینی علاقوں پر اپنی خود مختاری کے قیام کا اعلان کیا تو اس کے نتیجے میں غرب اردن میں 30 فی صد علاقوں پر اسرائیل کا براہ راست قبضہ ہوگا مگر یہ قبضہ کسی چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں پرمشتمل یہودی کالونیوں پر ہوگا مگر درحقیقت یہ اقدام پورے مغربی کنارے پر اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ قبضے کی راہ ہموار کرے گا۔