(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)اسرائیلی اخبار کو انٹر ویو دیتے ہوئے صیہونی وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینیوں کو اپنی نیم خود مختار ریاست کے قیام اور اس کے حصول کے لیےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تیار کردہ نام نہاد امن منصوبہ صدی کی ڈیل کی 10 بنیادی شرائط پر عمل کرنا ہوگا ۔
قابض ریاست کے ایک عبرانی اخبار "اسرائیل ہیوم” کو انٹرویو دیتے ہوئے صیہونی وزیراعظم نیتن یاھو نے امریکا کی جانب سے مشرقی وسطیٰ میں امن کیلئے تیار کردہ نام نہاد امن منصوبے صدی کی ڈیل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ کہا کہ اگر فلسطینی مغربی کنارے اور وادی اردن کے تمام علاقوں پر سیکیورٹی کنٹرول پر راضی ہوجاتے ہیں تو وہ اپنی الگ ریاست کے حصول کی طرف جاسکتے ہیں۔
نیتن یاھو نے کہا کہ فلسطینیوں کو اپنی نیم خود مختار ریاست کے قیام اور اس کے حصول کے لیے 10 شرائط پرعمل درآمد کرنا ہوگا جس میں سے پہلی شرط مغربی کنارے اور وادی اردن میں آباد بستیوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنا اور القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا ہوگا۔
کسی بھی مہاجرین فلسطینی کی واپسی کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا اور تمام فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا سیکیورٹی کنٹرول ماننا ہوگا۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مغربی کنارے پر خود مختاری کا اطلاق کرنے کا یہ سنہری اور تاریخی موقع ہے جسے وہ کسی صورت میں ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تاریخی رجحان کو تبدیل کرنے کا ایک تاریخی موقع ہے۔
گذشتہ تمام سیاسی منصوبوں میں 1967 کی سرحدوں تک علاقوں پر اسرائیلی مراعات شامل تھیں۔ القدس کو تقسیم کرنے اور مہاجروں کے مسئلے کو حل کرنے کی بات کی گئی تھی۔نیتن یاہو نے فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے، وہاں کے سفارتخانے کی منتقلی کے ساتھ ساتھ گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے، غرب، اردن ، وادی اردن اور بحر مردار کے اسرائیلی الحاق کےاعلانات کی حمایت کی ہے۔ایک سوال کے جواب میں نیتن یاھو نے کہا کہ وہ عالمی عدالت انصاف کی طرف سے اسرائیلی سیاسی اور عسکری رہ نمائوں کے خلاف مقدمات کا قیام مضحکہ خیز ہے اور ہم اپنی قیادت کا ہرفورم پردفاع کریں گے۔