(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی حکومت جولائی سے غرب اردن کی یہودی کالونیوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے اعلان پر عمل کرنے کی تیاری کررہی ہے جس پر عمل درآمد کا آغاز کل سے شروع کردیا گیا ہے۔
عبرانی اخبار’یروشلم پوسٹ’ کی رپورٹ کے مطابق کل بدھ کو کابینہ کے اجلاس میں سے منظوری کے بعد اسرائیلی وزیر جنگ نفتالی بینیٹ نے غرب اردن کے یہودی کالونیوں کے بلاک’گوش عتصیون’ میں قائم ‘افرات’ کالونی میں یہودی آباد کاروں کے لیے سات ہزار نئے گھروں کی تعمیر کا اعلان کیا ہے ۔
غرب اردن کے علاقوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا فارمولہ امریکا نے پیش کیا ہے اور وہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی ریاست کی خود مختاری کے لیے سرگرم ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی کئی قراردادوں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر اور دیگر عالمی کنونشنز میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی یہودی بستیوں کی تعمیر کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل نے 23 دسمبر 2017ء کو قرارداد 2334 منظور کی تھی جس میں فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر اور توسیع پسندانہ اقدامات کو غیرقانونی قرار دیا گیا تھا۔