(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی فوج نے اعلان کیا کہ فلسطینی اسیر نہاد بدر یونس زغیر کو صبح رہا کردیا جائے گا اور اس اعلان پر عمل درآمد بھی کیا گیا تاہم رہا ئی کےبعدصیہونی جیل حکام نے قید خانے کے خارجی راستے سے انھیں دوبارہ حراست میں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق 42 سالہ فلسیطنی نہاد بدر یونس زغیر کو صیہونی فوج نے چھ مئی 2017ء کو عمرہ کی ادائی کے بعد حجاز مقدس سے واپسی پر حراست میں لے لیا تھا اور گرفتاری کے بعد المسکوبیہ نامی بدنام زمانہ حراستی مرکز میں کئی ماہ تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
قابض صہیونی فوج نے اعلان کیا تھا کہ القدس سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن نہاد بدر یونس زغیر کو سوموار کے روز جیل سے رہا کیا جائے گا،جس کے بعد زغیر کے اہل خانہ اسیر کی رہائ کے لیے پرامید ہوگئے مگر جلبوع جیل میں قید نہاد بدرزغیر کو رہا ئی کےبعدجیل حکام اور صیہونی فوج نے قید خانے کے خارجی راستے سے دوبارہ حراست میں لے لیا۔
فلسطینی اسیران کے اہل خانہ پر مشتمل کمیٹی کے چیئرمین امجد ابو عصب نے نہاد زغیر کی رہائی اورپھر گرفتاری کو صہیونی فوج کی دھوکہ دہی کی مجرمانہ کوشش قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ نہاد بدر یونس زغیرکی دوبارہ گرفتاری دراصل زغیر کے خاندان کو نفسیاتی اذیت دینے کے مترادف ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ قابض صہیونی فوج کی طرف سے القدس کے سماجی کارکن پر جھوٹے اور جعلی الزامات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا اور اسے 10 ہزار شیکل کے برابر جرمانہ کیا گیا۔