غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ رچرڈ گولڈ سٹون نے کہا ہے کہ گذشتہ برس غزہ کی پٹی پراسرائیلی حملے میں ہونے والی تباہی اور بربادی دیکھ کر انہیں سخت صدمہ پہنچا۔
اسرائیلی فوج نے دوران جنگ جس سفاکیت کا مظاہرہ کیا وہ ناقابل بیان ہے، اسے دیکھ کرخوف اور دہشت کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنیوا میں انسانی حقوق تنظیم کے ایک اجلاس کے دوران تقریر کرتے ہوئے کیا۔ گولڈ سٹون نے کہا کہ غزہ جنگ کی تحقیقات کرنے پراسرائیلی ذرائع ابلاغ اور صہیونی حکومت کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایاگیا، اس کے علاوہ انہیں بذریعہ ڈاک بھی دھمکی آمیز خطوط موصول ہوتے رہے ہیں۔ تاہم کسی کی جانب سے انہیں ذاتی طور پرتنقید کا نشانہ بنائے جانے سے ان کی تحقیقاتی کوششوں پرکوئی اثر نہیں پڑتا۔ اقوام متحدہ کے مندوب کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پرغزہ کی جنگ میں اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم کے ارتکاب کے ثبوت سامنے رکھ کر اسرائیل کے خلاف سنگین کارروائی کی ضرورت ہے، اور یہ بات جانچنے کی ضرورت ہے کہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیوں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں ان کے قیام کے دوران پولیس کی طرف سے تحقیقاتی امور میں رکاوٹیں پیدا کرنے الزامات بے بنیاد ہیں۔ فلسطینی حکومت نے ان کے ساتھ جنگ سے متعلق تحقیقات میں بھرپور تعاون کیا۔ البتہ اسرائیل کی جانب سے نہ صرف جنگی تحقیقات میں تعاون نہیں کیاگیا بلکہ ان کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں۔ اس موقع پر اسلحہ کےامور کے ماہر کرنل ٹرائفس نے کہا کہ اسرائیل نے دوران جنگ تباہ کن ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا، دوران جنگ استعمال کیے گئے خطرناک بمبوں کی علامات اب بھی شہریوں کے جسموں پرموجود ہیں جو ان کے جسم میں ٹائم بم کی حیثیت رکھتے ہیں۔