(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت گرفتار فلسطینی معلمہ کو صیہونی زندانوںمیں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور آخر کار انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے دباؤ کے باعث گزشتہ روز رہا کردیا گیا۔
غرب اردن کے شہر قلقیلیہ کے نواحی علاقے جینصافوط کی رہائشی 23 سالہ معلمہ الاء فهمی عبد الكريم بشير کو انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت 24 جولائی 2019ء کو حراست میں لیا گیا تھا ۔
آلا ء بشیر کی وکیل مهند كراجہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے پیغام میں بتایا گیا کہ آلاء بشیر کو صیہونی حراست میں مجھ سے ملنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی تھی حالانکہ میں بطور وکیل ان کے مقدمے کی پیروی کررہی تھی ، انھوں نے بتایا کہ جب ان کو ان کی مؤکلہ سے ملنے کی اجازت ملی تو اس دوران ان پر بدترین جسمانی اور ذہنی تشدد کیا گیا تھا ۔
واضح رہے کہ
قابض صہیونی فوج کی جانب سے حراست میں لیےجانے سے 48 گھنٹے قبل الاء فهمی عبد الكريم بشير کو فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کی جانب کئی ماہ قید کے بعد رہا کیا تھا، نو مئی 2019ء کو عباس ملیشیا نے 11 مئی 2019ء کو حراست میں لیا تھا تاہم اسے جون میں ضمانت پر رہا کیا جس کے دو روز بعد اسرائیلی فوج نے اسے حراست میں لے لیا اور 8 ماہ انتظامی قید میں رکھنے کے بعد گذشتہ روز رہا کردیاگیا ۔