(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) سعودی عرب میں قید فلسطینیوں پر ‘دہشت گردی’ کی معاونت کے لیے فنڈ ریزنگ کرنے اور دہشت گرد اور مجرم تنظیموں سے تعلق رکھنے کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔
فلسطینی مقامی خبررساں ادرے قدس پریس کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت میں کل اتوار 8 مارچ کو 44 فلسطینی اور اردنی قیدیوں کو ٹرائل کےلیے پیش کیا گیا، مجموعی طورپر 68 فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کو پیش کیا گیا، سعودی عرب کی عدالتوں میں پیش کیے گئے فلسطینیوں کے اہلخانہ کو بھی دعوے کی نقول فراہم کی گئیں۔
فلسطینی قیدیوں کے خلاف سعودی عرب میں مقدمہ کی سماعت تین گھنٹے تک جاری رہی، بعد ازاں مقدمہ کی سماعت رمضان المبارک تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس سعودی سیکیورٹی حکام نے دو مراحل میں فلسطینی اور اردنی شہریوں کو حراست میں لیکر ان پر وحشیانہ تشدد کیا گیا، جبکہ سعودی عرب میں قید فلسطینیون میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے 81 سالہ بزرگ رہنما ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹے ھانی الخضری بھی شامل ہیں، ان دونوں کو سعودی حکام نے چار اپریل 2019ء کو حراست میں لیا اوران پر دوران حراست وحشیانہ تشدد کیا گیا۔