(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) دونوں رہنماؤں کے درمیان تین اہم موضوعات امریکا کے سنچری ڈیل منصوبے، فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے لیے کی جانے والی کوششوں اور حماس اور روس کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ روز حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے حماس کے سیاسی شعبے کے نائب سربراہ صالح العاروری، حماس کے بیرون ممالک تنظیمی امور کے ذمہ دار ڈاکٹر ماہر صلاح اور حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رہ نما ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق پر مشتمل وفد کے ہمراہ روس کے دار الحکومت ماسکوکے دورے کے دوران روسی وزیرخارجہ سیرگی لافروف ، نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف اور وزارت خارجہ کے دیگر عہدیداران سے ملاقات کی ۔
اسماعیل ھنیہ اور روسی وزیر خارجہ ملاقات کے دوران ہونے والی اہم ملاقات میں روسی وزیرخارجہ سرگئی لافروف نے کہا کہ ان کا ملک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرقی وسطیٰ کیلئے تیار کردہ نام نہاد امن منصوبے "صدی کی ڈیل” کو بین الاقوامی اجماع کے خلاف قرار دیتا ہےجو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے پیش کردہ صدی کی ڈیل بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہے اس یکطرفہ اقدام سے امریکا خطے کو تنہا کرنا چاہتا ہے مگراس منصوبے کے بعد فلسطینی قوم کو اپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہے۔
حماس کی قیادت نے روسی وزیرخارجہ اور دیگر حکام کو فلسطین کی موجودہ صورت حال، قضیہ فلسطین کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت، صدی کی ڈیل کو فلسطینی قوم کی طرف سے متفقہ طورپر مسترد کیے جانے اور خطے میں پائیدار امن پر بات چیت کی۔