(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) قابض ریاست کے انتخابات میں کامیابی کیلئے صیہونی ریاست کے وزیراعظم نے فلسطین میں غیر قانونی یہودی آباد کاری کے ایک زیر التوا متنازع منصوبہ پر عمل درآمد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرقی بیت المقدس میں یہودی آبادکاروں کو بسانے کے لیے ساڑھے تین ہزار مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔
قابض صیہونی ریاست کے وزیرا عظم نیتن یاہو نے اسرائیل میں پارلیمانی انتخابات سے صرف چھے روز قبل منگل کے روز اپنی نشری تقریر میں انتخابات میں یہودی آبادکاروں کی حمایت کے حصول کے لیے غیر قانونی یہودی آباد کاری کے ایک زیر التوا متنازع منصوبہ پر عمل درآمد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ :’’میں نے ای -1 میں 3500 مکانوں کی تعمیر کے منصوبے کو فوری طور پر شائع کرنے کی ہدایت کی ہے۔یہ منصوبہ پہلے ہی چھے سے سات سال سے تاخیر کا شکار ہے۔‘‘وہ اس کی منصوبہ بندی کے پہلے مرحلے کی بات کررہے تھے۔ای-1 منصوبہ مقبوضہ بیت المقدس میں واقع سب سے بڑی یہودی بستی مآلے ایڈومیم کو وسعت دے دے گا اور یہ بستی مقبوضہ القدس سے مل جائے گی۔ یہ اس وقت شہر کے مرکز سے پندرہ منٹ کی مسافت پر واقع ہے۔
واضح رہے کہ اس منصوبہ کے تحت ای-1 نامی بنجر پہاڑی علاقے میں یہودی آبادکاروں کو بسانے کے لیے ساڑھے تین ہزار مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔
اسرائیل نے اقوام متحدہ اور اپنے یورپی اتحادیوں کے اعتراضات کے بعد اس علاقے میں 2012ء میں یہودی آبادکاروں کے لیے مکانات کی تعمیر کے اس منصوبہ کو منجمد کررکھا تھا۔یورپی ممالک اور دنیا کی دوسری طاقتوں کا کہنا ہے کہ اس منصوبہ پر عمل درآمد سے اسرائیل کا فلسطینیوں کے ساتھ مستقبل میں امن معاہدہ خطرے میں پڑ جائے گا۔