(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینیوں کو اس قرارداد کی منظوری کے لیے درکار بین الاقوامی حمایت حاصل نہیں ہوسکی ہے۔
فلسطین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تیار کردہ مجوزہ امن منصوبہ برئے مشرقی وسطیٰ کے استرداد کے لیے پیش کردہ قرارداد درکار بین الاقوامی حمایت حاصل نہ ہونے کے باعث واپس لے لی ہے۔
انڈونیشیا اور تیُونس کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد کو منظوری کے لیے کونسل کے پندرہ میں سے نو ارکان کی حمایت درکار تھی جبکہ کونسل کا کوئی مستقل رکن ملک اس قرار داد کو ویٹو بھی نہ کرے۔
اس بات کا قوی امکان تھا کہ امریکا اس کو ویٹو کردے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 28 جنوری کو عشروں پر محیط اسرائیل ، فلسطینی تنازع کے حل کے لیے اپنی انتظامیہ کے طویل عرصے سے التوا کا شکار مشرقِ اوسط امن منصوبہ کا اعلان کیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کا شاید یہ آخری موقع ہوسکتا ہے۔
انھوں نے اپنے اس منصوبہ کو ’’صدی کی ڈیل‘‘ قرار دیا تھا۔فلسطینی صدر محمود عباس اور دوسری فلسطینی تنظیموں نے اس منصوبہ کو مسترد کردیا تھا۔محمود عباس نے کہا تھا کہ وہ ایسے کسی امن منصوبہ کو تسلیم نہیں کرسکتے جس میں تنازع کے دو ریاستی حل کی ضمانت نہ دی گئی ہو۔اس کو عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم نے بھی مسترد کردیا ہے۔