(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے امریکا کے مشرق وسطیٰ منصوبے’سنچری ڈیل’ کے خلاف سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی مجوزہ قرارداد کے مسودے میں غیرمعمولی ردو بدل کیا گیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے نے با خبر سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس کی طرف سے تیار کردہ قرارداد کے مسودے میں ‘سنچری ڈیل’ کی مذمت کے الفاظ نکال دیے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی مجوزہ قرارداد میں ٹرمپ کے منصوبے کی مذمت کی جگہ ‘ عالمی قرار دادوں اور بین الاقوامی قوانین کے معیارات کے خلاف’ کے الفاظ شامل کیے گئے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے مطالبے پرسلامتی کونسل میںقرارداد کونسل کے دو غیرمستقل ارکان تیونس اور انڈونیشیا کی طرف سے کل منگل کے روز پیش کی جائے گی۔
اس مسودے میں امریکی منصوبے پر’سخت افسوس’ کے الفاظ شامل کرنے کے ساتھ اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔قرارداد میں فلسطین کے سنہ 1967ء کے مقبوضہ علاقوں اور مشرقی بیت المقدس پر مشتمل فلسطینی ریاست کےقیام کی حمایت، فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کی مذمت اور تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کی گئی ہے۔
یہ تبدیلی امریکا کی طرف سے قرارداد کو ویٹو کیے جانے کے خدشے کے پیش نظر کی گئی ہے مگر اس کے باوجود یہ امکان موجود ہے کہ امریکا اس قراردادکو اسرائیل کے حق میں ویٹو کردے گا۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے تین سال سے زیرغور مجوزہ امن منصوبے کی تفصیلات کا اعلان 28 جنوری 2020ء کو کیا تھا۔