(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) رواں سال 2020 میں صیہونی فوج نے العراقیب قصبے کو چوتھی مرتبہ جبکہ 2010ء کے بعد سے اب تک اسے 174 بار مسمار کیا جا چکا ہے، فلسطینیوں کو ایک مرتبہ پھر سخت موسم کے باوجود ان کی کچی جھونپڑیوں اور عارضی خیموں سے بھی محروم کردیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ گزشتہ سات سال سے اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کا تواتر کے ساتھ نشانہ بننے والا العراقیب گاؤں ایک بار پھر مرتبہ مسمار کر دیا گیا، صہیونی فوج، پولیس اور اسپیشل فورسز کے سیکڑوں اہلکاروں نے بھاری میشنری اور بلڈوزروں کی مدد سے العراقیب قصبے میں صدیوں سے مقیم فلسطینیوں کے عارضی خیمے اور مکانات کی مسماری شروع کی ور سیکڑوں فلسطینیوں کو ایک مرتبہ پھر سخت موسم کے باوجود بے گھر کردیا ۔
قابض صیہونی فوج کی جانب سے رواں سال 2020ء میں اس گاؤں کی یہ مسلسل چوتھی مرتبہ جبکہ 2010ء کے بعد سے اب تک اسے 174 بار مسمار کیا جا چکا ہے ، شہریوں نے بتایا کہ انہدامی کارروائی سے قبل اسرائیلی فو کی کئی گاڑیاں وہاں آ کر رکیں جس کے بعد بلڈوزر اور دیگر بھاری مشینری وہاں لائی گئی اور چند منٹ کے اندر اندر فلسطینیوں کے عارضی شیلٹرز گرا دیے گئے۔
خیال رہے کہ اسرائیل جنوبی فلسطین کے ان عرب دیہاتوں کے باشندوں کو صدیوں سے وہاں قیام پذیر ہونے کے باوجود غیرریاستی باشندے قرار دے کروہاں سے نکالنا اوران کی املاک پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اگرچہ یہ سلسلہ سنہ 1948ء کے بعد سے مسلسل جاری ہے مگر حالیہ چند برسوں سے جزیرہ نما النقب کے علاقوں میں صہیونی جارحیت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ جولائی دو ہزار دس کے بعد سے اب تک العراقیب گاؤں میں فلسطینی عرب باشندوں کے سیکڑوں مکانات کو کئی بار گرایا گیا ہے۔ فلسطینیوں کے پاس اس کا کوئی متبادل نہیں ہے اور نہ ہی صہیونی ریاست انہیں کوئی اس کا متبادل مقام دینا چاہتی ہے۔ اس لیے مظلوم شہری دوبارہ وہیں اپنی مسمار شدہ جھونپڑیوں کے ملبے پر تنکے چن کرپھر آشیاں بندی کر لیتے ہیں۔