(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) سال 2012ء سے 2019ء کے آخر تک غرب اردن میں قائم کردہ یہودی کالونیوں میں آبادکاروں کی تعداد میں سالانہ اوسطات تین اعشاریہ چار فی صد اضافہ ہوا ہے۔
اسرائیلی اخبار’یسرائیل ھیوم’ میں شائع ہونے والی حالیہ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ غرب اردن میں گزشتہ سات سالوں کےدرمیان غیر قانونی یہودی آباد کاری میں غیر معمولی اضافہ ہواہے اس دوران 150 نئی غیر قانونی یہودی بستیاں قائم کی گئی جس میں اس وقت چار لاکھ اسی ہزار غیر قانونی یہودی آباد کارآباد ہیں ۔
سال 2020ء کے آغاز میں یہودی آباد کاری میں ایک اعشاریہ نو فی صد اضافہ ہوا تاہم سال 2012ء میں یہودی آباد کاروں میں سالانہ اضافہ چار اعشاریہ سات فی صد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس میں کمی بھی آئی ہےلیکن مجموعی طورپر اس میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔
سال 2018ء میں 12 ہزار 964 نئے یہودی غرب اردن میں آباد کیے گئے جب کہ 2019ء میں 15 ہزار 299 یہودیوں کو آباد کیا گیا۔ گذشت ایک عشرے کے دوران غرب اردن میں یہودیوں کی تعداد میں 1 لاکھ 52 ہزار 263 یہودیوں کا اضافہ ہوا۔ 2000ء سے 2010ء تک کے عشرے کے دوران یہودی آباد کاروں کی تعداد کی نسبت گذشتہ عشرے میں آباد کاروں کی تعداد میں 48 فی صد اضافہ ہوا ہے۔