(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) نام نہاد امن منصوبے کو قبول کرلیتے تو ہم اچھے کہلائے جاتے ، اگر اچھا اور برا قرار دینے کا یہی پیمانہ ہے تو ہم برا بننے کو ترجیح دیں گے کیونکہ ہم اپنی عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہیں۔‘
برطانوی نشریاتی ادارےکو دیئے گئے ایک انٹرویومیں فلسطین کے وزیر اعظم محمد اشتیہ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ مشرقِ وسطی کے امن منصوبے کو مسترد کر کے فلسطینی رہنماؤں نے اپنے عوام کی امنگوں کی ترجمانی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی صدر نے اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کے دوریاستی حل کیلئے جو نام نہاد امن منصوبہ صدی کی ڈیل پیش کیا ہے وہ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے نام نہاد امن منصوبے میں ایک محدود فلسطینی ریاست اور مقبوضہ مغربی کنارے پر آباد بستیوں پر اسرائیلی خودمختاری تسلیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے ’اگر ہم اس ڈیل (مجوزہ امن معاہدے) کو تسلیم کر لیتے تو ہمیں اچھا قرار دیا جاتا۔ سادہ سی بات یہ ہے کہ کیونکہ ہم اپنی قومی سلامتی کے مسئلے پر ڈٹے ہوئے ہیں اس لیے ہم اب مزید اچھے نہیں رہے، اگر اچھا اور برا قرار دینے کا یہی پیمانہ ہے تو ہم برا بننے کو ترجیح دیں گے کیونکہ ہم اپنی عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہیں۔‘ہم کسی بھی صورت فلسطین کا سودا نہیں کرسکتے۔
وزیراعظم محمد اشتیہ کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا قانونی حق ہے کہ فلسطین کو تسلط سے آزاد کروایا جائے اور یروشلم فلسطین کا دارالحکومت ہو اور اس کے لیے وہ ہمیں جو بھی کہتے ہیں انھیں کہنے دیں۔