(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ القدس اور غرب اردن میں قائم کی گئی تمام کالونیاں اسرائیل کا حصہ ہیں، اسرائیل بحر مردار اور وادی اردن کو بھی اپنی عمل داری میں لانے کی پوری کوشش کررہا ہے اور اس پرجلد ہی عمل درآمد کیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم آئندہ ہفتے وادی اردن اور بحر مردار کے درمیانی علاقے جس کو وادی اردن کے نام سے جانا جاتا ہے کو صہیونی ریاست کی عمل داری میں لانے کے لیے مسودہ کابینہ میں پیش کریں گے، اس حوالے سے امریکا اور اسرائیل کے درمیان اعلیٰ سطح پر رابطے قائم ہیں۔
اسرائیلی عبرانی اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ عبوری اسرائیلی حکومت اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو رواں سال 8 مارچ کو ہونے والے کنیسٹ کے انتخابات اور امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے نام نہاد اور دنیا بھر سے مسترد شدہ امن منصوبے’صدی کی ڈیل’ سے پہلے وادی اردن اور بحر مردار کو اسرائیل میں شامل کرنے اور ان علاقوں پر اسرائیلی خُود مختاری کے تحت لانے کی کوشش کررہی ہے اور توقع ہے کہ جلد ہی امریکی حکومت وادی اردن اور بحر مردار کے علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کی حمایت کردے گی۔
عبرانی ٹی ریڈیو ‘کے اے این’ کی رپورٹ میں اسرائیل کی حکمراں جماعت لیکوڈ پارٹی کے ذمہ داران کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ نیتن یاھو شمالی بحر مردار اور وادی اردن کے اسرائیل سے الحاق کے اعلان پرامریکی حمایت کے حصول کی کوشش کررہی ہے۔ نیتن یاھو آئندہ ہفتے وادی اردن اور بحر مردار کو صہیونی ریاست کی عمل داری میں لانے کے لیے مسودہ کابینہ میں پیش کریں گے۔