(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے اسرائیلی شہر تل ابیب پر راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل کے جدید اور مہنگے ترین لیزر دفاعی نظام کو شہریوں اور ماہرین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
غزہ سے اسرائیلی اہم شہر تل ابیب میں راکٹ حملے کے بعد اسرائیلی لیزر دفاعی نظام کی صلاحیتوں پر تنقید کرتے ہوئے اسرائیلی دفاعی تجزیہ نگار ایلی بارآن نے کہا ہے کہ لیزر فضائی دفاعی نظام کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا تاہم اس کی صلاحیت اور کاردگی اطمینان بخش نہیں، یہ ایسا نظام ہے جس کی صلاحیت مشکوک ہے۔
ایک اسرائیلی اخبار ‘معاریو’ نے اس فضائی دفاعی نظام پر تنقید کرتے ہوئےلکھا ہے کہ کسی بھی میزائل اور راکٹ کو گرنے سے قبل فضاء میں تباہ طاقت کے ذریعے تباہ کرتے ہوئے روکنا ہوتا ہے جبکہ لیزر دفاعی نظام میں یہ صلاحیت دکھائی نہیں دیتی۔
اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ لیزر فضائی نظام کو ایک میگاواٹ بجلی پر آپریٹ کیا جاسکتا ہے جو کسی بھی میزائل کو ہدف تک پہنچے سے 40 کلو میٹر دور ہی گرانے کی صلاحیت رکھتا ہ تاہم حالیہ راکٹ حملے کو روکنےمیں ناکامی نے اس فضائی دفاعی نظام پر سنجیدہ سوالات اٹھادیئے ہیں جس کا جواب صیہونی ریاست کے پاس تاحال نہیں ہے ۔