(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حماس کسی عرب یا مسلمان ملک کے بائیکاٹ پریقین نہیں رکھتی بلکہ قابض ریاست اسرائیل کے سوا تمام ممالک کےساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کافروغ چاہتی ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن خلیل الحیہ کا حماس کی آفیشل ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں امید ظاہر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حماس قومی آزادی کے پروگرام میں جلد کامیابی سے ہم کنار ہوگی۔ صہیونی دراندازی، ٖیر قانونی یہودی آباد کاری، غزہ کی ناکہ بندی اور القدس کو یہودیانے کی موجودہ صورتحال کے ساتھ حماس کے عالمی برادری اور مسلمان اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے نہوں نے کہا کہ حماس مختلف محاذوں پر قضیہ فلسطین کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کررہی ہے۔
فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں خلیل الحیہ نے کہا کہ حماس تمام فلسطینی قوتوں کے اتحاد اور یکجہتی اور ان کی صف بندی پریقین رکھتی ہےیہی وجہ ہے کہ حماس نے ہمیشہ فلسطین میں انسانی حقوق، قانون کی عمل داری اور بالادستی، جمہوری اقدات کے فروغ اور جمہوری شراکت داری پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ حماس کسی عرب یا مسلمان ملک کے بائیکاٹ پریقین نہیں رکھتی بلکہ تمام مسلمان اور عرب ممالک کے ساتھ یکساں دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کےقیام کے لیے کوشاں ہے۔
حماس کی قیادت اسرائیل کے ساتھ تمام ممالک کے دورے کرنے کی خواہاں ہے اور ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں مگر حماس صہیونی ریاست کو کسی صورت میں تسلیم نہیں کرےگی۔انہوں نے مزید کہا کہ حماس مسلمان ممالک اور عرب دنیا کے درمیان پائے جانے والےاختلافات پر افسردہ ہے اور ہم پوری مسلم امہ کو ایک صف میں دیکھنا چاہتے ہیں۔