(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی فوجی عدالتوں نے گزشتہ سال 1022 فلسطینیوں کو بغیر کسی جرم اور مقدمے کے قید کرنے کے احکامات جاری کئے جبکہ سیکڑوں دیگر اسیروں کی قید میں غیر معینہ مدت تک کیلئے توسیع بھی کی گئی۔
مقبوضہ فلسطین میں صیہونی فوج اور پولیس کے ہاتھوں فلسطینیوں کی گرفتاریوں پر نظر رکھنے والے ادارے’مرکز برائے اسیران اسٹڈی سینٹر’کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ ششال 2019ء کے دوران صیہونی عدالتوں سے 1022 فلسطینیوں کو بغیر کسی جرم اور مقدمے کے انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت قید کی سزائیں سنائی گئیں ان میں سیکڑوں فلسطینیوں کو پہلی باور اور کئی دوسرے سیکڑوں کی سزا میں تجدید کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی عدالتوں سے فلسطینیوں کی گرفتاریوں اور انہیں انتظامی قید سنائے جانے کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے، فلسطینیوں کو انتظامی قید میں ڈالنے پر اصرار بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور بین الاقوامی حقوق کی توہین ہے۔
اسرائیلی عدالتوں سے گذشتہ برس 380 فلسطینیوں کو نئے سرے سے انتظامی قید میں ڈالا گیا جب کہ 642 فلسطینی اسیران کی مدت حراست میں بار بار تجدید کی گئی۔ اسرائیلیع عدالتوں سے فلسطینیوں کو دو ماہ سے چھ ماہ تک قابل تجدید قید کی سزائیں سنائی گئیں۔انتظامی حراست میں ڈالے جانے والوں میں چار بچے، چار خواتین، پانچ ارکان پارلیمنٹ اور مذہبی جماعتوں کے دسیوں رہ نما اور کارکن شامل ہیں۔