(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قابض ریاست کے نہتے فلسطینیوں پر وحشیانہ مظالم کے باوجود حریت پسندوں کی مزاحتمی کارروائیوں میں رواں سال دو فوجیوں اور تین یہودی آبادکاروں سمیت 5 اسرائیلی جہنم واصل ہوئے ۔
اسرائیلی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال 2019 میں مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں جن میں غرب اردن اور غزہ بھی شامل ہے ان میں فلسطینیوں کی جانب سے 22 مزاحمتی اور فدائی کارروائیوں کا اندراج کیا گیا۔
ان فدائی اور مزاحمتی کاروائیوں میں دو فوجیوں سمیت تین آباد کار ہلاک ہوئے جبکہ متعدد یہودی آباد کار زخمی ہوئے۔
مزاحمتی کارروائیوں میں سنگ باری، فائرنگ، گاڑیوں تلے کچلے جانے اور دیگر نوعیت کے طریقے شامل ہیں۔سات فروری 2019ء کو بیت المقدس میں فلسطینیوں کی ایک مزاحمتی کارروائی میں ‘اوری انزپاکھر’ کو ہلاک کیا گیا۔
17 مجارچ کو شہید ابو لیلیٰ نے چاقو کے حملے میں غرب اردن کے شمالی شہر سلفیت میں ارئیل کالونی کے قریب ایک اسرائیلی فوجی گال کیدانکو ہلاک کیا، اسی ماہ ایک یہودی ربی احیعاد اٹینگار کو فائرنگ کرکےموت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
8 اگست کو فلسطینی مزاحمت کاروں نے ‘میگدال عوز’ یہودی خاتون کو گوش عتصیون یہودی کالونی کے قریب ہلکا کیا۔مغربی رام اللہ میں عین بوبین میں ایک بم دھماکے میں یہودی خاتون رینا شنزاف ہلاک اورع اس کا والد اور دو بھائی زخمی ہوگئے تھے۔رواں سال 24 مارچ کو جزیرہ النقب میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے ایک سیل نے چاقو کےحملے میں دو اسرائیلی فوجیوں کو زخمی کیا تھا۔