(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی وزیرا عظم نے وادی اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے حوالے سے کابینہ اورسینیر فوجی حکام پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کل منگل کے روز تل ابیب میں طلب کیا تھا تاہم عالمی فوج داری عدالت کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات کے بیان کے پیش نظر اجلاس منسوخ کردیا گیا۔
اسرائیل کے ایک عبرانی زبان کے اخبار نے اپنی رپورٹ میں عالمی فوجداری عدالت "آئی سی سی ” کے اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کے بیان کے بعدہونے والی ایک اعلیٰ سطح کے اسرائیلی اجلاس کے منسوخ ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ وادی اردن کے صہیونی ریاست سے الحاق کے حوالے سے طلب کردہ اجلاس عالمی فوج داری عدالت ‘آئی سی سی’ کے حرکت میں آنے کے بعد منسوخ کردیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت وادی اردن کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے لیے صلاح مشورہ کررہی ہے مگر عالمی عدالت انصاف کی طرف سے اسرائیلی جرائم کی تحقیقات کے اعلان کے صہیونی حکومت محتاط ہوگئی ہے۔
اخبار کا دعوی ٰ ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کابینہ اور سینیر فوجی حکام پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کل منگل کے روز تل ابیب میں طلب کیا تھا مگرعالمی فوج داری عدالت کی طرف سے تعاقب کے خدشے کے پیش نظر اجلاس منسوخ کردیا گیا۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف میں اسرائیلی ریاست کے سینیر فوجی اور سیاسی عہدیداروں پر انسانیت کے خلاف جرائم کے دسیوں مقدمات درج ہیں۔عبرانی اخبار کے مطابق وزیراعظم نیتن یاھو نے فوج سول حکام، سول ایڈمنسٹریشن کے عہدیداروعں، قانونی مشیران اور قومی سلامتی کے ذمہ داروں کو اجلاس میں شرکت کے لیے بلایا تھا تاہم اس اجلاس کو منسوخ کردیا گیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم اور انتہا پسند صہیونی سیاست دان بنجمن نیتن یاھو نے گذشتہ ستمبر میں انتہا پسند ووٹروں کی حمایت کے حصول کے لیے وادی اردن اور بحر مردار کے علاقے کو اسرائیل میں ضم کرنے کا اعلان کیاتھا جس پر عالم اسلام، عرب ممالک اور عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔ وادی اردن پر اسرائیل نے سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضہ کیا گیا۔ اسرائیل اس علاقے کی دفاعی اور تزویراتی اہمیت کی وجہ سے اس پرمستقل قبضہ کرنا چاہتا ہے۔