(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مقبوضہ فلسطین کا شہر بیت المقدس تینوں الہامی مذاہب کا مرکز ہے مسلمانوں کا قبلہ اول عیسائیوں کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ سلام کی جائے پیدائش اور یہودیوں کےمطابق حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہ سلام کی سلطنت واقع ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس کے شہربیت اللحم میں دنیا بھر سے مسیحی مذہبی تہوار "کرسمس "منانے کے لیے یہاں آنے جمع ہوئے ہیں مقبوضہ مغربی کنارے پر واقع’چھوٹے سے قصبے میں قائم چرچ آف نیٹیویٹی اور اس کے اطراف کرسمس کا جشن کا سماں ہے۔
چرچ آف نیٹیویٹی اس جگہ پر تعمیر کیا گیا ہے جہاں مسیحی تعلیمات کے مطابق حضرت عیسیٰ کی پیدائش ہوئی تھی، اس چرچ کے قریب واقع چوراہے میں سینکڑوں مقامی افراد اور سیاح اکھٹے ہیں اور اس مقام پر 15 میٹر بلند کرسمس کا درخت لگایا گیا ہے۔
اس چوراہے پر کرسمس کی مناسبت سے موسیقی گونج رہی ہے، سانتا کلاز کے لباس میں ملبوس بچے کھیل کود میں مصروف ہیں۔
مشرق وسطی میں رومن کیتھولک چرچ کے سب سے سینیئر عہدیدار اور یروشلم میں لاطینی پاپائیت کے نمائندہ آرک بشپ پیئربتیستا پیزابلہ آج یروشلم سے بیت اللحم پہنچیں گے۔
آرک بشپ کرسمس کی رات چرچ آف دی نیٹیویٹی میں جلوس کی قیادت کریں گے، اس جلوس میں فلسطین کے صدر محمود عباس کی شرکت بھی متوقع ہے۔
حضرت عیسیٰ کی جائے پیدائش پر پہلا چرچ چوتھی صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا تاہم چھٹی صدی عیسوی میں آگ لگنے کے باعث اسے نقصان پہنچا اور اس کے بعد چرچ کی از سر نو تعمیر کی گئی۔
بیت لحم یروشلم کے قریب ہی واقع ہے مگر ان دونوں شہروں کے درمیان اسرائیل کی جانب سے تقسیم کی جانے والی رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں، بیت لحم میں چرچ کے ایک مشیر واڈی ابونصر نے بتایا کہ رواں برس غزہ کی پٹی سے بیت لحم آنے والے مسیحی زائرین کی تعداد گذشتہ برسوں کے مقابلے میں کچھ کم ہو گی کیونکہ اسرائیل نے محصور فلسطینی شہر غزہ سے آنے والے 900 درخواست گزاروں میں سے صرف 200 کو یہاں آنے کے اجازت نامے جاری کیے ہیں۔
مغربی کنارے اور غزہ میں قائم فلسطینی علاقوں کو اسرائیل کی حدود منقسم کرتی ہیں اور ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک جانے کے لیے خصوصی اجازت نامے درکار ہوتے ہیں جو بمشکل ہی ملتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ یہ مقدس شہر نہ صرف حضرت عیسی ٰکی جائے پیدائش اور ان کے مصلوب ہونے کا مقام ہے بلکہ ان کے دوبارہ ظہور کی جگہ بھی ہے۔ ’ہمیں درپیش تمام تر مشکلات، دکھ درد، تکالیف اور چیلنجز کے باوجود ہماری امیدیں خدا اور اس کے بندوں سے وابستہ ہیں۔‘