(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے امریکی صدر کی جانب سے فلسطین میں یہودی بستیوں کی حمایت کو مسترد کرتے ہوئے اس کو غیر قانونی قراردیا ہے ، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کا موقف بین الاقوامی قوانین کو تبدیل نہیں کرسکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے ترجمان روپرٹ کولویلی نے منگل کے روز جنیوا میں نیوزبریفنگ میں کہا کہ’’کسی ایک ریاست کے مؤقف یا پالیسی میں تبدیلی سے بین الاقوامی قانون تبدیل نہیں ہوجاتا یا اس سے عالمی عدالت انصاف یا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تشریح نہیں تبدیل ہوجاتی ہے، فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کا قیام بین الاقوامی قانون کے منافی ہے۔ یہودی بستیوں کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے نظرثانی شدہ مؤقف کو مسترد کردیا ہے
انکا کہنا تھا کہ جنگی قوانین کے بارے میں چوتھا جنیوا کنونشن واضح طور پر قابض ملک کو اپنے شہریوں کو مقبوضہ علاقوں میں منتقل کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔واضح رہے کہ امریکا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل مخالف قراردادوں کو ویٹو کرتا رہا ہے لیکن سابق صدر براک اوباما کی صدارت کے آخری ہفتوں میں امریکا نے قرارداد 2334 کی منظوری کی مخالفت نہیں کی تھی۔اس قرارداد میں اسرائیل کی قائم کردہ یہودی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کی ’’ننگی خلاف ورزی‘‘ قرار دیا تھا۔امریکی مؤقف میں اس تبدیلی کی ایک وجہ یہ تھی کہ براک اوباما تب انتہا پسند اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ناخوش تھے ۔