(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)اردن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ 25 برس پرانا سمجھوتا اختتام پذیر ہو چکا ہےتاہم اردن اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر کاربند ہے ۔
پیر کی شب ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر کاربند ہے اگرچہ اسرائیل کے ساتھ 25 برس پرانا سمجھوتا اختتام پذیر ہو چکا ہے جس کے تحت اسرائیل کو اردن کے زیر اختیار اراضی کے دو علاقوں الباقورہ اور الغمر کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔
دوسری جانب ادھر اردن کے فرماں روا شاہ عبداللہ دوم نے پیر کے روز ملک کے شمال میں واقع علاقے الباقورہ کا دورہ کیا، اس سے قبل اتوار کے روز اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے اسرائیل کو لیز پر دیے گئے دو قطعاتِ اراضی پر اپنی مکمل "خود مختاری” کا اعلان کردیا تھا۔
اردن نے اسرائیل کو یہ اراضی 1994میں دونوں ملکوں کے درمیان طے شدہ تاریخی امن معاہدے کے تحت پچیس سال کے لیے لیز پر دی تھی۔اسرائیلی کاشت کاروں کو پیر کے روز اردن کے سرحدی علاقے میں داخل ہونے کی اجازت بھی نہیں دی گئی کیوں کہ اسرائیلی کاشت کاروں کوجس سمجھوتے کے تحت وہاں کام کے لیے آنے کی اجازت دی گئی تھی، اس کی مدت اتوار کے روز ختم ہو چکی ہے۔
البتہ اردن کی وزارت خارجہ میں ایک سرکاری ذریعے نے بتایا کہ تل ابیب میں اردن کے سفارت خانے سے ویزا حاصل کرنے کے بعد اسرائیلی کاشت کاروں کو صرف ایک بار اس بات کی اجازت دی جائے گی کہ وہ اپنی کاشت کی ہوئی سبزیوں کو کاٹ لیں۔یاد رہے کہ 26 اکتوبر 1994 کو طے پانے والے وادیِ عربہ کے معاہدے کی بدولت دونوں ملکوں کے بیچ کئی دہائیوں سے جاری حالت جنگ کا خاتمہ ہو گیا تھا۔