(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی فوج کی حق واپسی مارچ کے پر امن مظاہرین پر وحشیانہ فائرنگ کے نتیجے میں خواتین بچوں اور امدادی کارکنان سمیت 105 فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں جبکہ متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔
غزہ میں وزارت صحت کے مطابق جمعہ کے روز غزہ میں حق واپسی ریلیوں کے دوران اسرائیلی فوج نے 29 شہریوں کو براہ راست گولیاں ماریں جبکہ دیگر زہریلی گیس اور ربڑ کی گولیوں سے زخمی ہوئے ، وزارت صحت کی جانب سے مجموعی طور پر 105 فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہےجس میں اکثر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔
مقامی فیلڈ آبزرور نے بتایا کہ قابض فوج نے جنوبی غزہ میں حق واپسی تحریک کے 82 ویں جمعہ جس کو ‘اعلان بالفور کا سقوط’ کے نام سے منسوب کیا گیا تھا میں صیہونی فوج نے مظاہرین پر مشین گنوں، آنسوگیس کی شیلگ اور دھاتی گولیوں کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت سو سے زائد فلسطینی زخمی ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے پر امن فلسیطنیوں پر مشین گنوں سے شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی زخمی ہوگئے۔
زخمیوں میں سے بعض کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ کل جمعہ کو حق واپسی مظاہروں کے موقع پر’اعلان بالفور کا سقوط’ کا نعرہ لگایا گیا تھا۔خیال رہے کہ جمعہ کے روز غزہ میں مختلف مقامات پر حق واپسی ریلیاں نکالی گئیں۔ قابض فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر گولیاں چلائیں اور ان پر آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوگئے تھے۔
غزہ کی پٹی میں فلسطینی مظاہرین کی حق واپسی تحریک 30 مارچ 2018ء سے جاری ہے۔ اس تحریک کےآغاز سے اب تک 327 فلسطینی شہید اور 31 ہزار سے زاید زخمی ہو چکے ہیں۔