(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) گوکہ اسرائیل ایک نسل پرست ریاست ہے تاہم اس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے یہودی آباد ہیں ، کہا جاتا ہے کہ ہر یہودی صیہونی نہیں ہوتا لیکن ہر صیہونی یہودی ہی ہوتا ہے اس لئے ان کے نقطہ نظر میں اختلاف دیکھنے کو ملتا ہے ۔
حالیہ اسرائیلی وزیراعظم بیجمن نیتن یاھو کے حوالے سے عام تاثر ہے کہ وہ ایک شدت پسند صیہونی ہے ، حالیہ انتخابات میں ناکامی کے بعد نیتن یاھو کو کئی ایک محاذ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ بعض اسرائیلیوں کا کہنا ہے کہ وہ نیتن یاھو کی پالیسیز سے متفق نہیں ہے ان کی پالیسز میں عدم برداشت اور تشدد کا عنصر ہے اسی لیئے رواں سال ہونے والےانتخابات میں ان کو برتری حاصل نہیں ہوسکی ۔
اسرائیل کے ایک ریسرچ ادارے "روشینک” کے زیراہتمام کیے گئے ایک سروے میں رائے دہند گان کی ایک بڑی تعداد نے کہا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کی سیاسی تاریخ میں ایک نیاسیاسی قتل ہوسکتا ہے ، اور اس سیاسی قتل میں سب سے زیادہ توقع اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاھو کی ہے ۔
اسرائیل میں صرف ایک وزیراعظم ہیں جن کو قتل کیا گیا تاہم 40 فی صد سرائیلیوں کا خیال ہے کہ آنے والے برسوں میں ایک اور سیاسی قتل کا امکان موجود ہے۔ یہ سیاسی قتل موجودہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کا ہوسکتا ہے۔آئندہ ہفتے اسرائیل کے انجہانی وزیراعظم اسحاق رابین کے قتل کے 24 سال مکمل ہوجائیں گے ۔
سروے کے مطابق 39 فی صد لوگوں کا خیال ہے کہ قاتل دائیں بازو سے آئے گا اور بائیں بازو کے سیاستدان کو زک پہنچائے گا۔ اس کے مقابلے میں 21 فیصد کا خیال ہے کہ قاتل واقعتا بائیں طرف سے آئے گا اور دائیں بازو کے ایک سیاستدان کو نشانہ بنائے گا۔ جبکہ 16 فی صد کا خیال ہے کہ قاتل عرب کمیونٹی سے ہوسکتا ہے جو کسی بھی لیڈر کونشانہ بنا سکتا ہے۔سروے رپورٹ کے مطا بق 40 فی صد اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ موجودہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اسحاق رابین کے انجام سے دوچار ہوسکتے ہیں۔ رابین کو سنہ 1995ء قاتلانہ حملے میں ہلاک کیا گیا تھا۔ہر پانچواں اسرائیلی رابین کے قاتل ایگال عامیر کی عام معافی کا حامی ہے جب کہ 63 فیصد اس بات پر متفق ہیں کہ اسے تاحیات جیل میں رہنا چاہئے۔ایگال عامیرنے تل ابیب کے قلب میں ایک اعلیٰ سطحی حکومتی تقریب کے دوران سنہ 1995ء کو چار نومبر کی رات اسحاق رابین کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔