(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مقبوضہ فلسطین پر قابض صیہونی ریاست کی عدالت نے فلسطینی خاندان کو زندہ جلانے والے دہشتگرد نسل پرست یہودی پر فرد جرم عائد کردی ہے۔
اسرائیل کے خبررساں دارے کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے شہر رام اللہ کی اسرائیلی عدالت نے دوابشہ خاندان کو زندہ جلاکرشہید کرنے والے کے ایک قاتل پر یہودی دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے جرم میں فرد عائد کی ہے۔
مجرم نے اعتراف کیا ہےکہ اس نے سنہ 2015ء کو غرب اردن کے شمالہ شہر نابلس میں دوما کے مقام پر نسل پرستانہ سوچ اور فلسطینیوں سے نفرت کے جذبے کے تحت ایک فلسطینی خاندان کو زندہ جلانے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔فلسطینی خاندان کے قاتل صہیونی مجرم کا تعلق ایک یہودی دہشت گرد گروپ سے ہے۔ اس کے وکیل دفاع نے عدالت سے اپیل کی ہےکہ وہ اس کے موکل کو ساڑھے پانچ سال سے زاید قید کی سزا نا سنائے۔
عبرانی اخبار’ہارٹز’ کی ویب سائٹ پرشائع کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دوابشہ خاندان کو زندہ جلانے میں ملوث صہیونی مجرم کو مئی 2020ء تک باقاعدہ قید کی سزا سنائی جائے گی۔ ۔مقامی ذرائع کا کہنا ہےکہ دوابشہ خاندان کو شہید کرنے کے مرکزی مجرم عمیرام بن اولیل کا ٹرائل جاری رکھا جائے گا۔خیال رہے کہ مئی 2015ء کو اسرائیلی دہشت گردوں نے نابلس کے نواحی علاقے دوما میں ایک فلسطینی خاندان کو رات کے وقت گھر میں بند کرکے گھر کو آگ لگا دی تھی جس کے نتیجے میں والد سعید اور والدہ ریحام جل کر شہید ہوگئے تھے جبکہ اس میں ان کا ایک سال کا نومولود بیٹا بھی جھلس کر شہید ہوگیا تھا ۔