(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) انسانی حقوق کی دو عالمی تنظیموں کی جانب سے صیہونی ریاست کے ہاتھوں "مقبوضہ بیت المقدس” میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری معاملہ جنیوا اجلاس میں پیش۔
"فلسطین” پر قابض صیہونی ریاست کے ہاتھوں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کا معاملہ "انسانی حقوق کونسل” کے "جنیوا” میں جاری 42 ویں اجلاس کے دوران انسانی حقوق کی دو عالمی تنظیموں "یورمڈل ایسٹ” اور "جی ڈبلیوای آئی ایچ” کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔
دونوں اداروں کی جانب سے ایک متفقہ یاداشت میں اسرائیلیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے مکانات اور املاک کو مسلسل تباہ کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کی اسرائیلی کارروائیاں خوف ناک حد تک بڑھ چکی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے جولائی میں فلسطینیوں کے 72 اپارٹمنٹس کو منہدم کیا یہ 1967 کے بعد سے ایک روزہ سب سے بڑی انہدامی کارروائی ہے۔اسرائیلی حکام نے سنہ 2019 کی پہلی ششماہی کے دوران مشرقی بیت المقدس میں 59 سے زائد مکانات کو تباہ کردیا تھا۔ انسانی حقوق کے مندوب سیلین یشار نے کونسل کو بتایا کہ سنہ 2018 میں 215 مکانات مسمار کیے گئے۔اسرائیلی حکام کی طرف سے منظم انہدام نے بین الاقوامی قانون اور بین عالمی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے ہزاروں فلسطینیوں کو بے گھر کردیا گیا ہے۔دونوں تنظیموں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی ریاست کے ہاتھوں فلسطین میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لے اور فلسطینیوں پرڈھائے جانے والے مظالم کی روک تھام کے لیے اقوام متحدہ، جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعمل درآمد یقینی بنائے۔قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی پریس رپورٹس میں حال ہی میں بتایا گیا کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے غیرقانونی قراردیئے 25 ہزار سے زیادہ فلسطینی مکانات کو تباہ کرنے کے منصوبوں پر غور کیا گیا ہے۔