(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی وزیراعظم "بینجمن نیتن یاھو” نے سیاسی حریف "بینی گینٹز” سے ملاقات کی ہے ، ملاقات میں سیاسی حریف کو "قومی یک جہتی کی حکومت” قائم کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کی ہے۔
گزشتہ روز ہونے والی اس ملاقات میں دونوں سیاست دانوں کی توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ "باری باری حکومت” پر سمجھوتے کی صورت میں پہلے کون حکومت سنبھالے گا۔
بدعنوانی کے الزامات کے پس منظر میں عدالتی کارروائی سے بچنے کے لیے "نیتن یاہو” کی آخری امید یہ ہی رہ گئی ہے کہ پہلے حکومت ان کے ہاتھ میں آئے، اسرائیل کی تاریخ میں سب سے زیادہ عرصہ وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے والے نیتن یاہو کا اقتدار میں رہنا ممکن نظر نہیں آ رہا سوائے یہ کہ اقتدار کو باری باری سنبھالا جائے۔
نیتن یاہو اور سابق جنرل "گینٹز” میں سے کوئی بھی انفرادی طور پر حلیفوں کی اتنی سپورٹ نہیں رکھتا جس کے ذریعے وہ پارلیمنٹ میں 61 نشستوں کی غالب اکثریت حاصل کر سکیں۔
اسرائیلی پارلیمنٹ میں نشستوں کی مجموعی تعداد 120 ہے، "بلیو اینڈ وائٹ پارٹی” کے سربراہ گینٹز اعلانیہ طور پر نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی کے ساتھ اتحاد کی مزاحمت کر رہے ہیں۔
اسرائیلی صدر نے موجودہ صورت حال میں قومی یک جہتی کی حکومت تشکیل دینے کی تائید کی ہے۔اس سے قبل بینی گینٹز نے سابق وزیر دفاع اویگڈور لیبرمین سے ملاقات کی۔ لیبرمین کو اس وقت "کِنگ میکر” شمار کیا جا رہا ہے۔ ان کی جماعت بیتنا نے انتخابات میں آٹھ نشستیں حاصل کی ہیں۔ملاقات کے بعد لیبرمین کا کہنا ہے کہ "اس وقت یہ مسئلہ زیر بحث ہے کہ وزارت عظمی کا منصب پہلے کون سنبھالے گا”۔اس سے قبل اسرائیل میں 1984 سے 1988 کے درمیان یک جہتی کی حکومت کا منظرنامہ سامنے آیا تھا۔ اس وقت بائیں بازو کے شمعون پیریز اور دائیں بازو کے آئزک شامیر نے باری باری حکومت سنبھالی تھی۔