(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کی رپورٹس کے مطابق یہودی آباد کاردہشتگردوں اور صیہونی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی ایک نتظیم کی رپورٹ کے مطابق اگست 2019ء کے دوران اسرائیلی حکام کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے 2170 واقعات پیش آئے۔
یہودی آباد کاروں اور اسرائیلی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی کئی انواع کی پامالیاں کی گئیں، جن میں ان میں فلسطینیوں کے گھروں اور املاک کی مسماری ، سفری پابندیاں، املاک غصب کرنا، مقدس مقامات کی بے حرمتی ، انتظامی قید کی پالیسی کے تحت فلسطینیوں کی بلا جواز گرفتاریاں اور بیمارفلسطینیوں کو علاج کی اجازت نا دینا واقعات پیش آئے۔
حماس کے شعبہ اطلاعات کی طرف سے جاری ردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست میں القدس کے علاقے العیزریہ میں 16 سالہ فلسطینی بچے نسیم مکافح ابو رومی کو شہید کیا۔ اس کے علاوہ بیت لحم کے قریب 26 سالہ علاء الھریمی کی شہادت کا واقعہ پیش آیا۔رپورٹ کے مطابق صہیونی پولیس اور فوج کی فول پروف سیکیورٹی میں یہودی آباد کاروں کی قبلہ اول پر دھاووں کا سلسلہ جاری رہا۔
اگست کے دوران 21 بار قبلہ اول یہودی آباد کاروں نے دھاوے بولے اور 3410 یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی۔گذشتہ ماہ یہودی شرسپندوں اور قابض فوج کے حملوں میں 99 فلسطینی زخمی ہوئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست کےدوران اسرائیلی فوج نے 375 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔ ان میں بیت المقدس سے 104، رام اللہ سے 68 اور الخلیل سے 64 فلسطینی شہری حراست میں لیے گئے۔اگست کے دوران اسرائیلی فوج نے بیت المقدس اور مغربی کنارے میں 333 بار چھاپہ مار کارروائیاں کیں۔