(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے "الخلیل” کےمتنازع دورے کے موقع ابراہیمی مسجد کو مسلمانوں کیلئے بند اور شہرکومحصور کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطاق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہونے الیکشن مہم کے سلسلے میں مقبوضہ بیت المقدس کے تاریخی شہرالخلیل کا دورہ کیا، اس موقع پر اسرائیلی فوج کی بھاری تعداد نے پورے شہر میں غیراعلانیہ کرفیو کی صورتحال پیداکردی، صیہونی نے مسجد ابراہیمی کے اطراف میں بازاربند کرادیئے ہیں اور مسجد کی طرف آنے والے تمام راستوں اور وادی الحصین میں کریات اربع میں یہودی بستیوں کو جانے والے تمام راستے سیل کر دیے۔
الخلیل شہرمیں شاہراہ شہداء اور تل الرمیدہ کالونی میں بھی فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو محصور بنائے رکھا جبکہ صیہونی فوج نے الخلیل شہر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیلی کردیا ہے۔
نیتن یاہو نے مسجد ابراہیمی جو عیسائیوں یہودیوں اور مسلمانوں تینوں ابراہیمی مذاہب کیلئے مقدس سمجھی جاتی ہے اس کے باہر اپنی تقریر میں کہا کہ ہم اس شہر میں اجنبی نہیں ہیں الخلیل ہم سے ہے اور ہم اس شہرسے، انھوں نے کہا کہ یہ ہمارے اجداد کاشہرہے اورہم اس کو چھوڑکر کہیں نہیں جائیں گے۔
دوسری جانب محکمہ تعلیم نے نیتن یاھو کی آمد سے قبل فوجیوں کے چھاپوں کے پیش نظر تمام اسکول بند کر دیے جبکہ الخلیل شہر کے متعدد فلسطینی رہ نمائوں اور تنظیموں کے سربراہوں کی موجودگی میں نیتن یاھو کے اشتعال انگیز رویے کو روکنے کے لیے ہزاروں فلسطینیوں کا مسجد ابراہیمی کے اطراف میں احتجاج ۔
واضح رہے کہ الخلیل شہر میں تقریبا دو لاکھ فلسطینی مقیم ہیں جبکہ ان کے درمیان میں 80 ہزار یہودی غیرقانونی بستیوں میں اسرائیلی فوج کی مکمل سیکیورٹی میں رہتے ہیں ۔ 1994 میں ایک یہودی دہشتگرد باروخ گلدشتائین نے ابراہیمی مسجد میں گھس کر فائرنگ کی تھی جس کےنتیجے میں 29 مسلمان شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے اس قتل عام کے بعد سے اسرائیلی فوج نے مسجد کا انتظام اپنے ہاتھ میں لیا ہوا ہے