(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مقبوضہ بیت المقدس میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بحالی کے تحت چلنے والے 96 اسکولوں کے تقریباً46 ہزار فلسطینی پناہ گزین بچوں نے تعلیمی سال 2019-2020 کا آغازکردیا .
صیہونی افواج کے خوف میں نئے تعلیمی سال کے آغاز پر جہاں بچے اپنے اسکول کے دوستوں سے ملنے کیلئے بے چین نظر آرہے ہیں وہی ان کو اسرائیلی کی جانب سے اسکولوں پر بمباری کا خوف بھی ہے ۔
ایک بچی سحر استاذ سے پوچھے جانے والے سوال پر کہنا تھا کہ ” ہمیں اپنے اسکولوں کے کھلنے کا بیچینی سے انتظار ہے کیونکہ وہاں ہمارے دوست ہیں اور "انروا” کی جانب سے ہمارے لیئے کھیلنے کے بہت سارے کھلونے اور جھولے ہیں "
ایک اور بچے علی البوشی کا کہنا تھا کہ اسکول جانے کا بہت دل چاہتا ہے لیکن ڈر بھی لگتا ہے کیونکہ اسرائیل ہمارے اسکولو پر بم گراتا ہے جس سے ہم اللہ کے پاس چلے جاتے ہیں ، ،میں ابھی اللہ کے پاس نہیں جانا چاہتا مجھے بڑا آدمی بننا ہے ۔
بیت المقدس کے علاقوں میں یہودی آبادکاروں اور آباد کار تنظیموں کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے نتیجے میں بہت سارے طلباء ، بشمول سلوان کے علاقے میں رہنے والے ، صیہونی فوج کے ساتھ فلسطینیوں کی جھڑپوں اور تناؤ کا باقاعدگی سے مشاہدہ کرتے ہیں، اور یہ صورتحال بچوں کی ذہنی تناؤ کا باعث ہے۔