(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطین کےاعلیٰ عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی رئیل اسٹیٹ کی کمپنیاں مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی علاقوں میں فلسطینی اراضی کوخرید رہی ہیں جس کے بعد ان کے مالکانہ حقوق صیہونی آبادکاروں کو منتقل کیئے جارہے ہیں۔
اسلامی تحریک کے نائب سربراہ برائے شمال کمال خطیب نے عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کو اپنے انٹرویو میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جن کمپنیوں نےمقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے اطراف میں فلسطینیوں کی زمینیں خریدی تھی اب ان زمینوں پر یہودی آباد کار مالکانہ حقوق کے ساتھ آباد ہیں اور یہی آباد کارروزانہ کی بنیاد پر صیہونی فوج اور پولیس کی نگرانی اورتحفظ میں مسجد اقصیٰ اور مقدس مقامات کی بے حرمتی کرتے ہیں۔
انھوں نے مزید بتایاکہ متحدہ عرب امارات کی جن کمپنیوں نے فلسطینیوں کی زمینوں کو خریدا تھا ان کے دفاتر مقبوضہ بیت المقدس اور متحدہ عرب امارات کے مختلف ریاستوں میں بھی موجود ہی، فلسطینیوں کو اس بات کا یقین ہے کہ قابض صیہونی ریاست فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کیلئے منظم مہم پرعمل پیرا ہے جس کا آلہ کار مسلمان بھی بن رہے ہیں۔
واضح رہے کہ قابض صیہونی ریاست اسرائیل 1967 سے مشرقی بیت المقدس سمیت مغربی کنارےپراقوام متحدہ کی قراردادوں کونظر انداز کرتے بین القوامی قوانین کوروندھتے ہوئے مسلسل قبضہ کرتے ہوئے غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر میں مصروف ہیں، اسرائیل کے اس غیرقانونی غیرانسانی اقدامات پرامریکا کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
فلسطینی القدس کواپنی آئندہ خودمختار ریاست کا دارالحکومت سمجھتے ہیں جبکہ تقریبا 6 لاکھ یہودی بیت المقدس کے قرب و جوار میں رہائش پزیرہیں جن میں سے250 سے زائد غیر قانونی تعمیر شدہ یہودی بستیوں میں مقیم ہیں۔