(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) قطر کے عربی نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی لبنانی نژاد خاتون اینکر و صحافی غادہ عویس نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودیہ عرب یہودیوں کا آبائی ملک ہے ،غادہ عویس کی جانب سے یہودیوں کو مقبوضہ فلسطین کو چھوڑکر سعودی عرب میں آباد ہونے سے متعلق سوال نے نئی بحث کا آغازکردیا ہے۔
یہودیوں کے حوالے سے غادہ عویس کے یہودیوں کو فلسطین سے نکل کر سعودی عرب میں آباد ہونے کے مشورے دیے جانے پر، ان پر عرب بلاگرز ، صحافیوں اور صارفین کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے جبکہ بعض کی جانب سے غادہ عویس کی دفاع بھی کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خاتون صحافی اینکر نے کچھ دن قبل ہی ٹوئٹر پر مغربی سعودی عرب کے تاریخی گاؤں ’مرحب‘ کی فضاء سے لی گئی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’کیا یہودی فلسطین سے نکل کر اپنے آبائی گاؤں میں آباد ہوسکتے ہیں؟‘۔
تصوير جوي لحصن مرحب في خيبر في السعودية .. وكان مقرا لليهود! الا ينبغي أن يعودوا الى هناك بدل فلسطين؟ pic.twitter.com/ufTzfGdgIW
— Ghada Oueiss غادة عويس (@ghadaoueiss) August 22, 2019
انہوں نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے عربی میں جملہ لکھتے ہوئے سوال کیا کہ ’کیا یہودی آج فلسطین کا قبضہ چھوڑ کر ماضی سے اپنے علاقے میں آباد ہوں گے‘۔ خاتون اینکروصحافی کی جانب سے ٹوئیٹ کیے جانے کے بعد اس پر کئی افراد نے کمنٹس کیے اور غادہ عویس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان پر یہودیوں کو ایک اور مقدس شہر ’مدینہ‘ پر قبضہ کرنے کے لیے اکسانے کا الزام لگایا۔غادہ عویس کے ٹوئیٹ پر سعودی عرب کے صحافی لوی الشریف نے یہودیوں کے فلسطین پر قبضے کرنے کی تاریخی دلیل دی اور بتایا کہ ان کے مقدس کتاب میں درج ہے کہ ’فلسطین یہودیوں کی سرزمین ہے‘۔
انہوں نے خاتون صحافی کے سوال پر مزید لکھا کہ یہودیوں کی عرب سرزمین پر آباد کاری کوئی معجزہ نہیں ہے بلکہ انہیں اس وقت عربوں نے پناہ دینا شروع کی جب سلطنت روم سے انہیں بے دخل کیا گیا تھا‘عرب نشریاتی ادارے ’الوطن وائس‘ کے مطابق خاتون اینکر غادہ عویس کے ٹوئیٹ پر ایک اور لکھاری و تاریخ کے استاد نے لکھا کہ ’یہودیوں نے پہلے ہی مسلمانوں کے مقدس ترین پہلے کعبے پر قبضہ کر رکھا ہے اور اب انہیں مسلمانوں کے دوسرے مقدس ترین کعبے اور شہر ’مدینہ‘ پر قبضے کرنے کے لیے اکسایا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں غادہ عویس کے ٹوئیٹ پر عام عرب شہریوں نے بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور سب لوگوں نے خاتون اینکر کے سوال کو یہودیوں کو مدینے پر قبضے کرنے کے لیے اکسانے کی کوشش قرار دیا۔واضح رہے کہ غادہ عویس نے جس علاقے کی ویڈیو شیئر کی وہ مغربی سعودی عرب کے علاقے خیبر میں موجود ہے اور اسے ’مرحب‘ کے نام سے جاتا ہے۔عرب تاریخ کے مطابق یہ وہی مقام ہے جہاں 268 ہجری میں مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تاریخی جنگ ’غزوہ خیبر‘ لگی تھی۔
یہ علاقہ مدینہ منورہ سے 150 سے 170 کلو میٹر کی دوری پر ہے اور یہ 1300 سال قبل یہودیوں کا گڑھ تھا۔