(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )مشہور امریکی اداکار ڈیوڈ کلینون نے اپنے شاندار عمل سے مردہ ضمیر انسانیت کے چہرے پر طمانچہ رسید کردیا۔فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ پروڈکشن میں کام کرنے سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق 76 سالہ مشہور معروف امریکی اداکار جو کہ گزشتہ چار دہائیوں سے بڑی اسکرین پر اپنی اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں ،نے اس وقت اپنے ضمیر کے زندہ ہونے کا ثبوت دیا جب انہوں نے فلمی دنیا کے سب سے بڑے ادارے نیٹ فلیکس کے بینر تلے بننے والی فلم کا اس لیے بائیکاٹ کردیا کہ وہ اسرائیل اور امریکہ کی مشترکہ پروڈکشن تھی،انکا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ انہوں نے مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کیا۔
ایک بین الاقوامی ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ انکو نیٹ فلیکس کے نئے پروجیکٹ کے آڈیشن کے لیے نیویارک میں مدعو کیا گیا تھا جس میں انکو ایک امریکی سیاست دان کا کردار ادا کرنا تھا،میں کردار پر راضی ہو گیا اور جب میری نظر اپائمنٹمنٹ لیٹر پر پڑی تو مجھ پر انکشاف ہوا کہ یہ امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ پروڈکشن ہے ۔
انہوں نے اپنے انٹرویو میں مزید انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ جب اس بارے میں انہوں نے مزید تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ مذکورہ فلم کے ڈائریکٹر اسرائیلیوں کے فلسطینی شہریوں کے خلاف کئے جانے والے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے پہلے بھی متعدد پروپیگنڈا فلمیں بنا چکے ہیں اور مذکورہ فلم بھی اسی قسم کے اسکرپٹ پر مبنی ہے لہذا انہوں نے اس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔
اپنے اس عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اس عمل سے بہت خوش ہیں ،وہ جانتے ہیں کہ اسرائیلی جبر کے سامنے بولنے والے لوگ اقلیت میں ہیں لیکن جبر کو روکنے کے لیے کسی کا بولنا خاموش رہنے سے بہت زیادہ بہترہے۔