(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )گزشتہ 11 سال میں قابض اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کا سلسلہ عروج پر پہنچا دیا۔ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ 11 سال میں 46 ہزار فلسطینی مکانات مسمار کردیئے۔
فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ‘المیزان مرکز برائے انسانی حقوق’ کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں دردناک اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سنہ 2008ء سے 2019ء کے وسط تک قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے 11 ہزار 290 مکانات مکمل طورپر مسمار کیے جب کہ 35 ہزار 290 مکانات جزوی طورپر متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بلڈوزر کے ذریعے مکانات کی مسماری کے علاوہ اسرائیل نے جنگی طیاروں کی وحشیانہ بمباری سے بھی ہزاروں فلسطینی مکانات کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ مکانات مسماری کے نتیجے میں 3 لاکھ 92 ہزار فلسطینی بے گھر ہوئے۔ ان میں ایک لاکھ 36 ہزار خواتین اور ایک لاکھ 92 ہزار بچے شامل ہیں جو غزہ کی کل آبادی کا 19 اعشاریہ چھ فی صد ہیں۔ان تمام لوگوں کو بے گھر ہونے کے بعد کھلے آسمان تلے رہنا پڑا ور موسم کی سختیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
رپورٹ میںخبردار کیا گیا ہے کہ قابض صہیونی ریاست کی طرف سے غزہ کی پٹی کی مسلسل ناکہ بندی علاقے میں گھر افراد کی مشکلات میں مزید اضافے کا موجب بن رہی ہے۔