مسجد اقصی کے خطیب الشیخ عکرمہ صبری نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو خام خیالی قرار دیا ہے- انہوں نے گزشتہ روز خطبہ جمعہ میں کہا ہے کہ دو ریاستوں کے قیام کے بیانات کا مقصد اسرائیلی قبضے کو مضبوط بنانا
اور باقی ماندہ عرب ممالک سے اسرائیل کے تعلقات قائم کرنا ہے- انہوں نے کہا کہ امریکی صدر براک اوباما نے اپنے شوگر کوٹڈ بیان میں اسرائیل کے یہودی ریاست ہونے کو تسلیم کیا ہے اوروہ یہودی آبادکاری بند کرنے کے اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں-
الشیخ عکرمہ صبری نے کہا ہے کہ یہودی آبادکاری جاری ہے جس سے مغربی کنارے میں کوئی ایسی جگہ نہیں بچی جس پر فلسطینی ریاست کا قیام کیا جا سکے- انہوں نے فلسطینی ریاست کے غیر مسلح ہونے کی اسرائیلی شرط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے شرط عائد کی ہے کہ ایسی فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جو غیرمسلح ہو اور اسرائیلی سیکورٹی کی ضامن ہو-یہ کیسے ممکن ہے کہ غیر مسلح ریاست اسرائیلی سیکورٹی کی ضامن ہو- اسرائیل نے پناہ گزینوں کی واپسی کو ناممکن قرار دیا ہے- اگر ایسی شرائط باقی ہیں تو فلسطین کے پاس باقی کیا بچا ہے-
الشیخ عکرمہ صبری نے مزید کہا ہے کہ مصری اخبار الاھرام میں اسرائیلی وزیر اعظم کے کارٹون شائع ہونے پر اسرائیلی وزارت خارجہ نے تل ابیب میں تعینات مصری سفیر کو اس دلیل کے ساتھ طلب کیا کہ یہ کارٹون وزیراعظم کی شخصیت کی توہین ہیں-
الشیخ عکرمہ نے کہاکہ جب ہمارے نبی کے توہین آمیز خاکے شائع کیے گئے تواسے آزادی رائے و سوچ قرار دیا گیا- کیا نیتن یاہو کے بارے میں شائع شدہ کارٹون آزادی رائے و سوچ نہیں- عکرمی صبری نے اسرائیلی زندانوں میں قیدی خواتین کے ساتھ روا رکھے جانے والے رویے کی مذمت کی- انہوں نے کہا کہ فلسطینی خواتین قیدیوں کی توہین آمیز تلاشی لی جاتی ہے- بعض رہائی پانے والی خواتین کے مطابق خواتین کو برھنہ کر کے تلاشی لی جاتی ہے-