(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )روس نے امریکا کی جانب سے پیش کردہ صدی کی ڈیل کو مسترد کرتے ہوئے اورفلسطینیوں کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے حماس سےتعلقات کو مزید بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کردیا ہے۔
روس کے نائب وزیر خارجہ اور خصوصی مندوب برائے مشرق وسطی میخائل بوگڈانوف نے روس کا دورہ کرنے والے حماس کے وفد سے ملاقات کے بعد جاری بیان میں کہا ہے کہ روس امریکہ کی جانب سے پیش کیے جانے والے صدی کی ڈیل منصوبے کو مسترد کرتا ہے اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قیادت کی شرکت کے بغیر منامہ میں منعقد کی جانے والی اقتصادی کانفرنس کی کوئی اہمیت نہیں تھے اور وہاں کیے جانے والے فیصلے کسی صورت قبول نہیں کیے جائیں گے۔کیوں کےفلسطینی قیادت کی غیر موجودگی کے باعث ان فیصلوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
روسی نائب وزیر خارجہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کا ملک فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گا۔اور انکی کوشش ہوگی کہ فلسطینی دھڑے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں کیوں کہ اعلی مقاصد کے حصول کے لیے آپس میں اتحاد ہونا سب سے ذیادہ اہم ہے۔
یاد رہے کہ حماس کا اعلی سطح وفد گزشتہ روز روس پہنچا ہے جہاں انہوں نے روسی وزارت خارجہ کے اعلیٰ سطحی حکام کے ساتھ ماسکو میں ملاقات کی۔ حماس کے وفد کی قیادت سینئر رہنما ڈاکٹر ابو موسی مرزوق کر رہے ہیں دونوں فریقین نے اس ملاقات میں فلسطین کی تازہ ترین صورت حال، امریک کے صدی کی ڈیل کےمنصوبے، حماس اور دیگر فلسطینی دھڑوں کی طرف سےاس کی مخالفت کے اصولی موقف، منامہ کانفرنس کے بائیکاٹ ، فلسطینی جماعتوں میں مصالحت کی راہ میں حائل رکاوٹوں، فلسطین میں صدارتی، پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات، قومی حکومت کےقیام کی مساعی اور آزادی کے لیے مشترکہ اور جامع جد جہد پر بات چیت کی۔
حماس کےوفد نے روسی حکام کو غزہ ، غرب اردن اور القدس میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی، غزہ پر مسلط کردہ ناکہ بندی اور صہیونی ریاست کے دیگر انتقامی حربوں کے بارے میں آگا ہ کیا ۔