(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل کی سیاسی جماعت کے سربراہ اور سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ بینی گانٹز نے کہا ہے کہ سنہ 1967ء کی چھ روزہ جنگ کےدوران قبضے میں لیے گئے عرب علاقوں کو خالی نہیں کیا جائیگا۔
بینی گانٹز کا کہنا ہے کہ ہم القدس، وادی اردن اورغرب اردن میں بنائی گئی یہوی بستیوں پراسرائیل کا قبضہ برقراررکھنے کے حامی ہیں تاہم ہم نہیں سمجھتے کہ فلسطینیوں اوراسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے حل کے لیے سنہ 1967ء کے عرب علاقوں کوخالی کرناضروری ہے۔
اسرائیل کے مقامی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہودی اس زمین پر ہزاروں سال سے آباد ہیں وادی اردن، بڑی یہودی کالونیوں اور القدس کو اپنے قبضے میںرکھنا اسرائیل کا حق ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ان کی پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد فلسطینیوںکے ساتھ کوئی سیاسی معاہدہ کرسکتی ہے لیکن اس معاہدے کے لیے یہودی کالونیوں کو خالی کرنا ضروری نہیں۔
سابق اسرائیلی آرمی چیف نے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے ساتھ جنگ بندی کی حمایت کی اور کہا کہ اگر فلسطینی مزاحمت کار جنگ بندی کریںتو ہمیں بھی بھی جنگ بندی پرقائم رہنا ہوگا۔
ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ غزہ میں حماس کے صدر یحییٰ السنوار کا سرحد کی دوسری جانب یہودی کالونیوں کے خلاف کوئی ایجنڈا ہے۔ ہمیں اپنے آپ سےیہ سوال پوچھنے کی ضرورت نہیں کہ اگر غزہ کی پٹی سے کوئی میزائل، آتش گیر گولہ ، ڈرون یا کوئی اور خطرناک چیز پھینکی جائے تواس کےجواب میں ہمارا میزائل سسٹم حرکت میں نہ آئے۔