(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) قابض صیہونی حکام نے اسرائیلی زنداں خانوں میں اسیری کاٹنے والے بے گناہ معصوم فلسطینی بچوں کو انکے اہل خانہ سے بات چیت کرنے کے لیے ٹیلیفون کے استعمال کی مشروط اجازت دے دی۔
فلسطینی محکمہ برائے اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی انتطامیہ نے18 سال سے کم عمر فلسطینی قیدیوں کو اپنے اہل خانہ سے رابطے کے لیے مشروط طور پر جیل کا ٹیلیفون استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے ،فی الحال صرف دامون جیل میں قید بچوں کو یہ سہولت استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق دامون جیل میں قید سیکڑوں فلسطینیوں میں سے 40 بچے ایسے ہیں جن کی عمر48 سال سے بھی کم ہے جو اس سہولت سے مستفید ہو سکیں گے۔
بیان میں مزید یہ کہا گیا ہے کم عمر قیدیوں کو گھر والوں سے رابطے کی سہولت دینے کے فیصلے کے بعد دامون جیل میں اس وقت فوری طور پر تین فون لگا دیئے گئے ہیں،لیکن اس جگہ کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں تا کہ فلسطینی بچے کیمرے کے سامنے ہی اپنے اہل خانہ سے بات چیت کر سکیں۔ کوئی بھی فلسطینی بچہ کیمرے کے سامنے ہی ٹیلیفون استعمال کرسکےگا۔
فلسطینی بچوں کو اپنے گھروں میں اتوار، منگل اور جمعرات کےایام میں بات کرنے کی اجازت ہوگی اور ہر اسیر40 مینٹس بات کرسکے گا۔ اسی طرح اسیر بچوں کے لیے یہ شرط بھی عاید کی گئی ہے کہ وہ پانچ مختلف فون نمبروں سےزیادہ نمبروں پر کال نہیں کرسکیںگے۔
قیدیوں کو وہ پانچ نمبر جن پر وہ بات کریں گے پہلے خفیہ ادارے’شاباک’ کو دینا ہوں گے تاکہ وہ اس کی چھان بین کرسکیں اور اس کے بعد ہی اس کی اجازت دیں۔ یہ آزمائشی سہولت چھ ماہ کے لیے دی گئی ہے۔ اگر اس پرقانون کے مطابق عمل درآمد کیا گیا تو یہ سہولت دوسری جیلوں میں بھی دی جائے گی ورنہ تمام جیلوں میں دی گئی یہ سہولت واپس لے لی جائے گی۔