(روز نامہ قدس آن لائن خبر رساں ادارہ )غاصب صیہونی ریاست کا قیام نسل پرستی کی بنیاد کا ہی نتیجہ تھا جس کے بعد سے آج تک ستر سال بیت جانے کے باوجود بھی صیہونیوں نے اپنی بنیاد یعنی نسل پرستی کو ترک نہیں کیا ہے۔
وہ عرب جو اپنی مقبوضہ سرزمین پر غاصب صیہونیوں کے رحم و کرم پر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، وہ فلسطینی جو مغربی کنارے یا غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی نسل پرستانہ دیوار کے پیچھے طویل غیرقانونی محاصرے میں زندگی بسر کر رہے ہیں، یا وہ غیرعرب یہودی جنہوں نے بہتر زندگی کی تلاش میں اسرائیل کا رخ کیا اور وہاں غلاموں جیسی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوئے ، یہ تمام افراد اس "God Chosen people” کی غیر یہودیوں کے بارے میں نسل پرستی کی داستانوں سے اچھی طرح واقف ہیں لیکن اب اسرائیل میں رہائش پزیر افراد کے علاوہ دنیا نے یہودیوں کی نسل پرستی اور تعصبانہ رویوں کو باخوبی دیکھ رہی ہے ۔ حالیہ عشروں کے دوران دنیا نے غیراسرائیلی یہودیوں کے خلاف اسرائیلی یہودیوں کی نسل پرستی کے واضح نمونے کا مشاہدہ کیا، جس کے سب سے زیادہ متاثر وہ ایتھوپیائی یہودی جو اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کی کوششوں سے فلسطینی سرزمین پر صیہونیوں کی آبادی بڑھانے کے لئے ہجرت پر مجبور کرکے اسرائیل میں بسائے گئے ، کئی عشرے گزرنے کے بعد بھی سفید فام اشکنازی یہودیوں کی نسل پرستی کا شکار ہیں۔ (اشکنازی یہودی )وہ یہودی ہیں جو اسرائیل میں ہی پیدا ہوئے اور نسلی طور پر سفید چمڑی کے ہوتے ہیں جبکہ ایتھوپیائی یہودیوں کو (مرزاحی یہودی )کہا جاتا ہے اور یہ کالی چمڑی کے یہودی دیگر سفید فام یہودیوں کی نسبت کم تعلیم یافتہ غربت میں زندگی بسر کرتے ہیں اور ان کو درحقیقت یہودی ہونے کے باوجود آج بھی غیرقانونی جبری قائم کی گئی صیہونی ریاست اسرائیل میں وہ حقوق نہیں ملے جو یہودی ہونے کے ناطے ان کا مذہبی حق ہے۔
ایتھوپیائی نژاد اسرائیلی معاشرہ، دیگر صیہونی باشندوں سے اجتماعی اور اقتصادی لحاظ سے پسماندہ ہیں۔ اسرائیل کے ایک افریقی نژاد یہودی افرت یردای لکھتے ہیں کہ یہ افکار کہ ہم ایک غیر ملکی دشمن ہیں معاشرے میں رائج کر دی گئی ہے۔
درا صل غاصب صیہونی ریاست کا قیام نسل پرستی کی بنیاد کا ہی نتیجہ تھا جس کے بعد سے آج تک ستر سال بیت جانے کے باوجود بھی صیہونیوں نے اپنی بنیاد یعنی نسل پرستی کو ترک نہیں کیا ہے اور اسی بنیاد پر فلسطین میں نہ صرف ناجائز قبضہ قائم کئے ہوئے ہیں بلکہ صیہونیوں کے فلسطینی عربوں کے خلاف اٹھائے جانے والے تمام تر اقدامات میں نسل پرستی کی جھلک ہی نہیں بلکہ پورا عکس ہی دیکھا جا سکتا ہے۔ جہاں ایک طرف صیہونیوں نے عرب فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا ہو اہے وہاں ساتھ ہی ساتھ مقبوضہ فلسطین میں موجود سیاہ فام یہودیوں کو جو صیہونیوں کے نظریات سے ہم آہنگ نہیں ہیں ان کو بھی نسل پرستانہ اقدامات کا سامنا ہے۔
اسرائیل میں غیرعرب یہودیوں کے ساتھ امتیازی سلوک تو جاری ہی تھا لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ ایتھوپیائی یہودیوں نے اپنے حق کیلئے آواز اٹھاتے ہوئے پرتشدد احتجاج کا راستہ اختیار کیا جس میں متعدد پولیس اہلکار وں سمیت مظاہرین زخمی ہوئے ۔
تین روز قبل پرتشدد مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا جب اسرائیلی پولیس نے ایک 19 سالہ ایتھوپیائی نسل کے یہودی کو گولیاں مارکرقتل کردیا تھا۔
صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ پالیسیوں کے خلاف ہزاروں غیرعرب ایتھوپیائی یہودیوں نے گذشتہ روز اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں احتجاجی جلوس نکالا۔ فلاشا یہودی گذشتہ تین دن سے مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔ مظاہرین کے احتجاج کے دوران کئی بڑے شہروں میں ٹائر جلا کرسڑکیں بند کر دیں اور اسرائیلی پولیس کی پٹرولنگ پارٹیوں پرپتھراو کیا گیا جس کے نتیجے میں 100سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جس کے بعد پولیس نے بڑے پیمانے پر کریک ڈاون کیا اور درجنوں غیرعرب ایتھوپیائی یہودیوں کو گرفتار کیا ۔
اسرائیل کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایتھوپیائی نسل کے یہودیوں کی طرف سے یہ سب سے پر تشدد مظاہرہ تھا۔ مظاہرین اس قدر مشتعل تھے کہ ناجائز ریاست اسرائیل کے صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو ٹی وی پر ایتھوپیائی یہودی کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین سے منشتر ہونے کی اپیل کرنا پڑی۔
واضح رہے کہ اسرائیل میں غیر عرب ایتھوپیائی یہودیوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ ہے اور یہ پسماندہ قصبوں میں رہائش پذیر ہیں جبکہ اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسز کے باعث بعد اب تک ایتھوپیائی یہودیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان ہونے والے تصادم میں 11 یہودی ہلاک ہوچکے ہیں۔