(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )فلسطینی قوم جہاں ایک طرف اپنی بہادری اورجری ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے وہاں ان کی جفا کشی اور محنت کشی بھی انکی وجہ شہرت ہے،بیسیوں سال سے مصائب جھیلنے کے باوجود انہوں نے کبھی بھی اس کو جواز بنا کر تن آسانی کا سہارا نہیں لیا ،نہ ہی دوسری اقوام کی طرف مالی مدد کے لیے دیکھا،وہ محنت پر اور اپنے ہاتھوں سے کمائے گئے رزق حلال پر یقین رکھتے ہیں۔
زیر نظر کہانی ایک ایسی ہی فلسطینی بزرگ کی ہے جو عمر کے اس حصے میں ہیں جس میں بیشتر لوگ پوری زندگی کی تھکن اتارنے کے لیے آرام کو ترجیح دیتے ہیں،لیکن محمدابو مادی نامی یہ بزرگ چورانوے سال کی عمر میں بھی اپنا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ رزق حلال سے بھرنے کے لیے ڈرائیوری کو بطور پیشہ اپناتے ہوئے گاڑی چلا رہے ہیں ۔
مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے ان صاحب کا دعوی ہے کہ وہ شاید فلسطین کے سب سے عمر رسیدہ ڈرائیور ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا سب سے پہلا ڈرائیونگ لائسنس 1944 میں بنا تھا،اور تب سے وہ گاڑی چلارہے ہیں۔
انہوں نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک طویل عرصے سے وہ مسافروں کو فلسطین کے ایک شہر سے دوسرے شہر لے کر جار رہے ہیں،اور یہ سلسلہ انہوں نے تب شروع کیا تھا جب فلسطینی اپنی سرزمین کے مالک تھے،اور صیہونی قابضین نے اپنے ارادے ظاہر نہیں کیے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ چھوڑنے کے علاوہ مختلف علاقوں سے فروٹ کی پیٹیاں لیکر ان کو سبزی منڈی منتقل کیا کرتے تھے۔