(روز نامہ قدس آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی شہری کی اسیری کی زندگی مسلسل 17 برس میں داخل ہوگئی،نوجوانی کی عمر میں قابض صیہونی افواج کے ہاتھوں گرفتار فلسطینی اب اڈھیر عمری میں قدم رکھنے لگا۔
فلسطینی کمیٹی برائے اسیران کے مطابق فلسطینی قیدی صفی باسم ہوشیا اپنی قید بے گناہی کے سترویں سال میں داخل ہو گیا ہے۔جب اسکو جنین سے گرفتار کیا گیا تھا تو اسکی عمر 18 سال تھی اور اب وہ عمر کے پینتیسویں برس میں ہے اور عمر کے اس حصے میں قدم رکھ رہا ہے جس کو اڈھیر عمری کہا جاتا ہے۔
کمیٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ صفی باسم نے اپنی قید کے سترہ سالوں کو مختلف اسرائیلی جیلوں میں رہ کر گزارا اور اس دورانیے کے بیشتر حصوں میں وہ اپنے اہل خانہ سے ملاقات سے بھی محروم رہا۔
اس طویل قید کے دوران اس کے والد بھی اپنے بیٹے کی جدائی کے غم میں دنیا سے چل بسے اور ظالم صیہونی انتظامیہ نے اس کو اپنے والدے کے آخری دیدار سے بھی محروم رکھا۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی بیشتر جیلوں میں لا تعداد فلسطینی قیدی اسیری کی زندگی گزار رہے ہیں،اور ان میں سے زیادہ تر وہ ہیں جن کو اپنے جرم کا بھی نہیں پتا کیوں کے ان کا سب سے بڑا جرم ہی فلسطینی ہونا ہے۔