فلسطین کے دوابشہ خاندان کو گھر میں گھس کر زندہ جلا کر شہید کرنے میں ملوث یہودی دہشت گرد نے بریت کے بعد عدالت میں بیان دینے سے انکار کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہودی دہشت گرد عمیرام بن اولیئیل نے سنہ 2015ء میں غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں "دوما” کے مقام پر دوابشہ خاندان کے گھر میں گھس کر آگ لگا دی تھی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اوران کا ایک شیرخوار بچہ زندہ جل گئے تھے جبکہ ایک چار سالہ بچہ احمد دوابشہ بری طرح جھلس کر زخمی ہوگیا تھا۔
دوابشہ خاندان کے مجرمانہ اور وحشیانہ قتل میں ملوث یہودی عمیرام بن اولئیل نے عدالت کے سامنے اقبال جرم کیا اور اس جرم کی پاداش میں اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم چند ماہ قبل اس کے وکیل نے سزا کے خلاف اپیل کی جس کے بعد اس کے مقدمہ کی دوبارہ سماعت کی گئی۔ عدالت نے سابقہ سزا کالعدم قراردے کر اسے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
اسی کیس میں اسے اللد میں قائم مرکزی عدالت میں طلب کیا گیا تھا اور اسے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے موقف کے حوالے سے بیان دے۔ تاہم اس کے وکیل کا کہنا ہے کہ میرے موکل نے عدالت میں بیان دینے سے معذرت کی ہے۔
بیان نہ دینے کا فیصلہ وکیل کے مشورے سے کیا گیا کیونکہ اس کے وکیل کا کہنا ہے کہ اس کا موکل عدالت میں ایسا بیان بھی دے سکتا ہے جو اس کے خلاف بھی ہوسکتا ہے۔
ڈیڑھ سال قبل بن اولیئل نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے تشدد کے ذریعے دوابشہ خاندان کے قتل کا اعتراف کرایا گیا جس کے بعد عدالت نے یہودی دہشت گرد کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے گھر پر نظر بند رکھنے کا حکم دیا تھا۔ اسرائیلی عدالت نے اس فیصلے پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی طرف سے شدید ردعمل ظاہر کیا گیا۔