فلسطین میں 14اگست 1929 میں ہونےوالے یہودی مسلم فسادات میں یہودیوں اور برطانوی سامراجوں کے ہاتھوں شہید کئے جانے والے تین فلسطینی محمد جمجومہ ،فؤاد حجازی اور عطا الزير کی 89 ویں برسی منائی جارہی ہے
1929 میں فلسطین میں یہودی مسلم فسادات کا آغاز اس وقت ہوا جب یہودیوں کے ایک بڑے گروہ نے ہیکل سلیمانی تک مارچ کیا اور مغربی دیوار(بیت المقدس میں واقع یہودیوں کی اہم مذہبی یادگار ہے۔ یہودیوں کے بقول 70ء کی تباہی سے ہیکل سلیمانی کی ایک دیوار کا کچھ حصہ بچا ہوا ہے جہاں دو ہزار سال سے یہودی زائرین آ کر رویا کرتے تھے اسی لیے اسے "دیوار گریہ” کہا جاتا ہے جبکہ مسلمان اس کو دیوارِ براق کہتے ہیں ، مسلمانوں کے نزدید دو وجوہات ہیں جس کی بنا مسلمان اس دیوار کو مقدس کہتے ہیں۔ پہلی تو یہ کہ اس دیوار کو الإسراء والمعراج سے نسبت ہے، شبِ معراج میں حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی براق یہیں آکر رُکی تھی) کے نذدیک مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کےلئے اشتعال انگیز نعرے بازی کی جبکہ مسلمانوں کے مقدس مقامات پر اشتعال انگیز نعرے بھی درج کئے جس کے بعد مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان23سے 29 اگست تک فسادات شروع ہوئے جس میں 133یہودی ہلاک ہوئے جبکہ یہودیوں کے ہمراہ برطانوی پولیس ( جو سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد فلسطین پر قابض تھی )نے 116 فلسطینیوں کو شہید کیا، ان فسادات کے دوران برطانوی پولیس نے سیکڑوں فلسطینوں کو گرفتار کیا جبکہ محمد جمجومہ ،فؤاد حجازی اور عطا الزيرکو یہودیوں کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی ۔
سزائے موت سے قبل تینوں شہداء نے اہل فلسطین کے نام ایک خط تحریک کیا جس کا متن تھا ” ہم اب ہمیشہ رہنے والی زندگی کی جانب روانہ ہونے والے ہیں ہم نے اپنے زندگیوں سے زیادہ ارض مقدس کو معتبر سمجھا اور اپنی جانوں کی پرواہ کیئے بغیر اپنے مقدس مقامات کا دفاع کیا ۔ ہمارے لہو کو ہمیشہ یاد رکھنا کہ ہم نے اپنی گردنوں کو فلسطین کی آزادی اور خوشحالی سے زیادہ مقدم نہیں سمجھا "