اسرائیل کی بدنام زمانہ جیل’عسقلان’ ،میں قید سیکڑوں فلسطینیوں نے گزشتہ روزسے اسرائیلی فوج کی طرف سے شروع کی گئی انتقامی کارروائیوں، انتظامی قید ،بھاری جرمانوں اور قیدیوں کو ظالمانہ طریقے سے ایک سے دوسری جیلوں میں منتقل کیے جانے اور مریض قیدیوں جن میں باسل النعسان ، یاسر ربایعہ، ھیثم حلس اور محمد براش شامل ہیں، کو فوری علاج کی سہولت فراہم ناکرنے اور ناجائز پابندیوں کے خلاف بہ طور احتجاج اجتماعی بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔
فلسطینی اسیران کی معلومات رکھنے والے ادارے کے مطابق قیدیوں کی طرف سے بھوک ہڑتال روکنے کے لیے جائز اور اصولی مطالبات کی فہرست پیش کی گئی تھی جس کو قابض صیہونی حکام نے تسلیم کرنے سے بھی انکار کر دیا۔
فلسطینی قیدیوں نے اپنے مطالبات میں ڈاکٹروں کو جیلوں کے دورے اور قیدیوں کے معائنے کی اجازت دینا، جیلوں میں قیدیوں پر تشدد کا سلسلہ بند کرنا اور جاسوسی کے لیے لگائے گئے آلات اور جیمرز ختم کرنا شامل کرنا، قیدیوں کو کپڑے فراہم، کرنا، کتب کی فراہمی، کینٹین سے قیدیوں کو مرضی کے مطابق خریداری کی اجازت دینا، دن کے اوقات میں ‘فورہ’ کی مدت بڑھانا، گرمیوں میں دن کے اوقات میں ٹھنڈے پانی کی فراہمی، قیدیوں کو غیر مشروط اور بلا قیود پھل اور سبزیاں خرید کرنے کی اجازت دینا شامل ہے۔
فلسطینی اسیران کے مطالعاتی مرکز کے میڈیا ترجمان رياض الأشقر نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ حراست کے دوران بدترین سلوک کیا جاتا ہے انہیں گندگی اور کیڑے مکوڑوں سے بھرے ایک تنگ کمرے میں رکھا جاتا ہے جہاں انہیں ناقص غذا اور سرد ترین موسم میں نہانے کےلیے گرم پانی بھی فراہم نہیں کیا جاتا ، قیدیوں کے پاس کھانا پکانے کے برتن ہیں اور نہ ہی صفائی کا انتظام ہے۔ اشقر نے بتایا کی کہ جیل انتظامیہ قیدیوں کو کمبل کپڑے اور دیگر انسانی ضرورت کی اشیاٗ کی فراہمی سے بھی انکار کرچکی ہے۔