صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے 12سال سے جاری غیرقانوی محاصرے اور مسلسل دوسرے سال سمندری حدود کی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں مریضوں کو ادویات کی شدید قلت ہے جس سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے ۔
غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ صیہونی ریاست کی جانب سے گزشتہ 12سال سے جاری محاصرے کے باعث غزہ میں ادویات کی شدید قلت ہے ، بیان میں بین القوامی برادری کو غزہ کے غیرقانونی محاصرے کو فوری ختم کرانے میں اپنا کرادار اداکرنے پر زوردیا گیا ہے
واضح رہے کہ غزہ، ناجائز ریاست اسرائیل اور بحیرہ روم کے درمیان، ایک چھوٹی سی پٹی ہے، جو صرف 25 میل لمبی ہے اور ساڑھے سات میل چوڑی ہے۔ 141 مربع میل کی اس پٹی میں 20 لاکھ فلسطینی آباد ہیں، جو قیدیوں کی طرح محصور ہیں۔ انہیں نہ تو ساٹھ میل دور رام اللہ میں فلسطینی انتظامہ جانے کی اجازت ہے اور نہ جنوب میں رفاہ کی سرحد پار مصرجانے کی اجازت ہے۔
2007 سے جب انتخابات میں فتح مند حماس بر سر اقتدار آئی ہے، اسرائیل نے اس چھوٹی سے پٹی کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے۔ اسرائیل کی سرحد پر تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں، حتی کہ مسمار شدہ عمارتوں کی مرمت اور نئی عمارتوں کی تعمیر کے لئے سیمنٹ بھی غزہ میں لے جانے کی اجازت نہیں ہے، نتیجہ یہ کہ اسرائیل کی بمباری سے کھنڈر بننے والی عمارتیں غزہ کی بے بسی کی نشان بنی کھڑی ہیں۔