(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)دنیا ساری میں ہمجنس پرستی کے پھیلنے کی اصلی وجہ دین سے دوری اور قدرتی قوانین سے فرار ہے۔ اسرائیل میں بھی مذہبی گروہوں اور سیکولر طبقے کے درمیان پایا جانے والا گہرا اختلاف اس بات کا باعث بنا ہے کہ سیکولر افکار رکھنے والے لوگ ہم جنس پرستی کی طرف مائل ہوں اور سڑکوں پر نکل کر اپنے حقوق کا مطالبہ کریں۔
روزنامہ قدس : ہم جنس پرست وہ لوگ ہیں جن میں ایک ہی صنف یا جنس کے حامل افراد کے درمیان رومانوی یا جنسی کشش پائی جاتی ہے، یہ قدرت کے بنائے ہوئے قانون پر راضی نہیں ہیں اور مخالف جنس کے ساتھ زندگی گزارنے کے بجائے ہم جنس کے ساتھ جینے اور جنسی تعلقات برقرار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ حالیہ سالوں مغرب کے ترقی یافتہ ملکوں میں انسانیت سے دور اس شرمناک عمل کا بے حد رواج ہو چکا ہے اور حکومتوں نے اسے قانونی شکل دے دی ہے۔
اسرائیل بھی ان ملکوں میں سے ایک ہے جہاں ہمجنس پرستی کثرت سے پھیلتی جا رہی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں ہم جنس پرست اسرائیل کے مختلف شہروں میں ریلیاں نکالتے اور اپنی موجودیت کا اعلان کرتے ہیں۔
دنیا ساری میں ہمجنس پرستی کے پھیلنے کی اصلی وجہ دین سے دوری اور قدرتی قوانین سے فرار ہے۔ اسرائیل میں بھی مذہبی گروہوں اور سیکولر طبقے کے درمیان پایا جانے والا گہرا اختلاف اس بات کا باعث بنا ہے کہ سیکولر افکار رکھنے والے لوگ ہم جنس پرستی کی طرف مائل ہوں اور سڑکوں پر نکل کر اپنے حقوق کا مطالبہ کریں۔ یہودی مذہب کے پیروکار مقبوضہ فلسطین میں ہمجنس پرستوں کی جانب سے نکالی جانے والے ریلیوں کے سخت مخالف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمجنس پرستی یہودی آئین کی نگاہ میں گناہ کبیرہ ہے۔ بلکہ بیت المقدس ایک مقدس شہر ہے اور اس شہر کو اس طرح کے نجس لوگوں سے پاک ہونا چاہیے۔
اسی وجہ سے چار سال پہلے مذہبی گروہوں نے ہمجنس پرستوں کی ریلی پر حملہ کیا جس میں ایک سولہ سالہ ہم جنس پرست لڑکی ہلاک ہو گئی۔
اس سال اسرائیل نے ہمجنس پرستوں کی ریلی کے لیے مکمل طور پر سکیورٹی کا انتظام کیا اور ۴۹ مذہبی انتہا پسند جن کے بارے میں یہ خدشہ تھا کہ وہ ان کی ریلی پر حملہ کر سکتے ہیں کو پہلے سے گرفتار کر لیا۔
صہیونی ریاست کے وزیر عدلیہ امیر اوہانا جو خود کو ہم جنس پرست سمجھتے ہیں اور گزشتہ ہفتے نیتن یاہو نے انہیں اس عہدہ پر منصوب کیا بھی اس ریلی میں شریک تھے۔