یروشلم(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)پولینڈ نے ہولوکاسٹ کے دوران قبضے میں لیے گئے یہودیوں کے اثاثوں کی واپسی کا معاملہ زیر غور لانے کے ارادے کے باعث اسرائیلی حکام کا دورہ منسوخ کردیا۔
رونامہ قدس کے مطابق پولینڈ کی وزارت خارجہ نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ پولینڈ نے اسرائیل کی جانب سے آخری لمحات میں وفد میں کی گئی تبدیلیوں کے باعث اسرائیلی حکام کا دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں اثاثوں کی واپسی کے مسئلے سے متعلق بات چیت پر توجہ مرکوز کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی وزارت برائے سماجی مساوات کے ڈائریکٹر جنرل ایوی کوہن اسکالی کی سربراہی میں وفد نے 13 مئی کو وارسا کا دورہ کرنا تھا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے اس حوالے سے فوری طور پر کوئی بیان نہیں دیا گیا ، نہ ہی وزارت سماجی مساوات نے کوئی بیان دیا جنہوں نے بزرگ شہریوں کے مفادات کی حفاظت میں کردار ادا کرنے کے لیے اپنا وفد پولینڈ بھیجنا تھا۔
اسرائیل کی مرکزی اپوزیشن جماعت بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے شریک رہنما یائر لاپد نے کہا کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر خارجہ کو پولینڈ کے ساتھ ہولوکاسٹ پر بحث روک دینی چاہیے۔
انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ ’ پولینڈ کی حکومت ایک مرتبہ پھر ہولوکاسٹ کے معاملے پر اسرائیل کو شرمندہ کررہی ہے‘۔
اگر نیتن یاہو اور کاٹز اس کو نہیں روکتے اور اس موضوع پر مذاکرات نہیں روکتے تو دنیا کو علم ہوجائے گا کہ ہولوکاسٹ اسرائیل کی حکومت کے لیے مقدس نہیں ہے‘۔
لیبر پارٹی کے ایم پی اتزک شمولی نے ٹوئٹ کیا کہ ’ وہ لوگ جو پولینڈ کے ساتھ ہولوکاسٹ پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں انہیں اس بات پر حیرت زدہ نہیں ہونا چاہیے کہ آخر میں انہیں شرمندگی کا سامنا ہوگا‘۔
وارسا میں 3 روز قبل ہزاروں افراد امریکا کی جانب سے ہولوکاسٹ کے دوران قبضے میں لی گئی یہودیوں کی جائیداد کی واپسی سے متعلق قانون کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا۔
پولینڈ کی حکمراں جماعت لا اینڈ جسٹس پارٹی اور اپوزیشن جماعت کی جانب سے مئی 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دستخط کیے گئے قانون پر کہا ہے کہ پولینڈ پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
امریکا کے جسٹس فار ان کمپینسیٹڈ سروائیورز ٹوڈے ( جے یو ایس ٹی) ایکٹ جسے 447 قانون کے تحت کے طور پر جانا جارہا ہے، اس قانون کے تحت اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو پولینڈ سمیت دیگر ممالک میں جنگ عظیم دوم اور اس کے بعد قبضے میں لیے گئے یہودی اثاثوں کی بحالی سے متعلق پیش رفت کی رپورٹ کانگریس میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
گزشتہ روز یہودیوں کی بحالی سے متعلق تنظیم نے کہا تھا کہ وہ حالیہ ہفتوں میں اثاثوں کی واپسی کے معاملےپر پولینڈ کے لہجے سے مایوس ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پولینڈ سے از سر نو مذاکرات کی امید کرتے ہیں تاکہ وہ اس تاریخی ناانصافی پر بات چیت کرسکیں۔