مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان ’’صدی کی ڈیل‘‘ کے امریکی امن منصوبے کے اعلان سے قبل دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں کی سیکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل 7 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وائیٹ ہائوس نے ممکنہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر صدی کی ڈیل کے اعلان سے قبل دنیا بھرمیں امریکی سفارت خانوں کی سیکیورٹی سخت کر دی جائے گی۔ خاص طورپر مسلمان اور عرب ممالک میں امریکی سفارت خانوں کے باہر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
امریکا کو اندیشہ ہے کہ صدی کی ڈیل کی اسکیم کے اعلان پر عالم اسلام اور عرب ممالک میں سخت رد عمل اور پُر تشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے۔
عبرانی ٹی وی چینل سے امریکی عہدیدارنے شناخت مخفی رکھتے ہوئے کہا کہ امریکی امن منصوبے صدی کی ڈیل کے منظرعام پر آنے کے بعد عالم اسلام میں سخت رد عمل آسکتا ہے تاہم ہم اس معاملے سے سنجیدگی سے نمٹیں گے اور اپنے سفارت خانوں اور سفارتی عملے کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔
خیال رہے کہ امریکا نے دو سال پیشتر ’’صدی کی ڈیل‘‘ کے نام سے مشرق وسطیٰ کے لیے امن اسکیم کا اعلان کیا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کوشنر اور ان کی ٹیم عرب ممالک کے دوروں میں صدی کی ڈیل پر عرب قیادت سے بات چیت کر چکے ہیں۔
دو سال سے جاری منصوبے کو عملی شکل دے دی گئی ہے۔ توقع ہےکہ اسرائیل میں نئی قائم ہونے والی حکومت کے بعد صدی کی ڈیل کا اعلان کیا جائے گا۔
یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں منظرعام پر لانے کی کوشش جاری ہے جب دوسری جانب امریکا اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان گذشتہ ایک سال سے رابطے معطل ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی نے اس وقت امریکا سے رابطوں کا بائیکاٹ کر دیا تھا جب امریکی حکومت نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا۔
فلسطینی اتھارٹی مقبوضہ مشرقی بیت المقدس کو دارالحکومت قرار دینے کےمطالبے کے ساتھ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کر رہی ہے۔